امریکی ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر مائیک جانسن نے انکشاف کیا ہے کہ ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ہونے والے اختلافات کے بعد اپنا فون نمبر تبدیل کر لیا۔ مائیک جانسن نے یہ انکشاف نیویارک پوسٹ سے گفتگو میں کیا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق مائیک جانسن نے بتایا کہ وہ بگ بیوٹی فل بل کے تنازع کے دوران ایلون مسک کو ایک طویل پیغام بھیجنے کی کوشش کر رہے تھے، لیکن بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ مسک کا نمبر بدل چکا ہے۔
برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق، جانسن پہلے یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ مسک نے ان سے رابطہ منقطع کر لیا تھا، جب صدر ٹرمپ اور ان درمیان جامع ٹیکس اور اخراجاتی بل پر ٹکراؤ ہوا تھا۔ یہ بل جہاں امیروں کے لیے ٹیکس میں کمی کرتا ہے، وہیں لاکھوں افراد کے لیے صحت اور خوراک کی امداد تک رسائی محدود کرتا ہے۔
ٹانگوں پر سوجن اور ہاتھوں پر خراشیں، امریکی صدر ٹرمپ کس بیماری میں مبتلا ہوگئے؟
جانسن نے مزید کہا کہ وہ اور ریپبلکن پارٹی کے دیگر اہلکار ضرورت کے وقت تیسرے فریق کے ذریعے مسک سے رابطہ کرتے رہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ٹرمپ اور مسک اپنے اختلافات ختم کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق جانسن نے کہا کہ ٹرمپ اور مسک کے درمیان جھگڑا ”کئی عوامل“ کی وجہ سے ہوا، لیکن اس کے پیچھے وجوہات کا فیصلہ دوسروں پر چھوڑ دیا۔
ایلون مسک کی ٹرمپ کے ٹیکس کٹوتی اخراجات بل پر کڑی تنقید
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے رواں ماہ کے آغاز میں متنازع بل پر دستخط کیے تھے، جس پر ایلون مسک نے 3 جون کو شدید ردعمل ظاہر کیا تھا۔
مسک نےایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پیغام میں لکھا تھا کہ یہ بہت بڑا، شرمناک، فضول اخراجات سے بھرا ہوا کانگریسی بل ایک گھناؤنا مذاق ہے۔ معذرت کے ساتھ، میں اب یہ برداشت نہیں کر سکتا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کے دورے کے بعد پاک امریکا تجارتی مذاکرات میں بہتری آئی، بلوم برگ رپورٹ
مسک کا کہنا تھا کہ یہ بل اُن اقدامات کے خلاف ہے جو وہ حکومت کے اخراجات کم کرنے کے لیے، محکمہ گورنمنٹ ایفیشنسی کی قیادت کے دوران، کرتے رہے۔ دوسری جانب، صدر ٹرمپ نے الزام لگاتے ہوئے کہا تھا کہ کہ مسک اس لیے ناراض ہے کیونکہ اس قانون سازی میں الیکٹرک گاڑیوں کے لیے دی جانے والی ٹیکس چھوٹ میں کٹوتی کی گئی ہے، جس سے مسک کی کمپنیوں کو طویل عرصے سے فائدہ ہوتا رہا ہے۔