خیبرپختونخوا میں حکومت اور اپوزیشن کے درمیان سینیٹ انتخابات میں بلامقابلہ سینیٹرز کے انتخاب کے لیے تاریخی معاہدہ طے پا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ نشستوں کے معاملے پر اپوزیشن سے مکمل اتفاق رائے ہو چکا ہے۔
وزیراعلیٰ کے مطابق معاہدے کے تحت حکومت کو 6 جبکہ اپوزیشن کو 5 نشستیں دی گئی ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ کچھ ناراض پارٹی امیدواروں نے انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے، تاہم حکومت طے شدہ معاہدے کی مکمل پاسداری کرے گی۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ہارس ٹریڈنگ کے خدشات کو روکنے اور سیاسی استحکام کو فروغ دینے کے لیے یہ معاہدہ ناگزیر تھا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سینیٹ کے لیے تمام امیدواروں کی منظوری بانی پی ٹی آئی کی جانب سے دی گئی ہے، اور انہی چھ امیدواروں کو پارٹی کا اصل نمائندہ سمجھا جائے گا۔
وزیراعلیٰ نے شفافیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جو امیدوار بانی پی ٹی آئی کے فیصلوں کو نہیں مانتے، وہ نہ ان کے اور نہ ہی پارٹی کے نمائندے ہیں۔ ”ایسا نہیں ہو سکتا کہ جب آپ کا نام آئے تو فیصلہ درست اور جب کسی اور کا آئے تو غلط ہو،“ انہوں نے دو ٹوک انداز میں کہا۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر یہ معاملہ پارلیمانی پارٹی اور پولیٹیکل کمیٹی کے سامنے رکھا گیا، جہاں دونوں فورمز نے متفقہ طور پر بلامقابلہ انتخاب کی منظوری دی۔ پارلیمانی پارٹی کے بیشتر ارکان نے موجودہ سیاسی حالات میں اس فیصلے کی حمایت کی۔
وزیراعلیٰ نے مزید انکشاف کیا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے بھی اپوزیشن سے پہلے معاہدہ ہو چکا تھا، جس کے تحت حکومت کو 8 اور اپوزیشن کو 3 نشستیں ملنی تھیں، اور اس فیصلے کی بھی بانی پی ٹی آئی سے منظوری لی گئی تھی۔
یہ پیش رفت خیبرپختونخوا کی سیاست میں ایک اہم موڑ قرار دی جا رہی ہے، جہاں حکومت اور اپوزیشن نے سیاسی مفاہمت اور شفاف انتخابات کے لیے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے۔