خیبرپختونخوا میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے سیاسی صورتحال ڈرامائی موڑ اختیار کر گئی ہے، جہاں چار ناراض امیدواروں نے رات گئے اچانک انتخابی دوڑ سے دستبرداری کا اعلان کر دیا۔ دستبردار ہونے والوں میں عائشہ بانو، وقاص اورکزئی، ارشاد حسین اور عرفان سلیم شامل ہیں۔
باوثوق ذرائع کے مطابق پانچویں ناراض امیدوار، خرم ذیشان، تاحال انتخابی دوڑ میں موجود ہیں تاہم حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ بھی پولنگ سے قبل دستبرداری کا اعلان کر دیں گے۔ اس پیش رفت کے بعد تمام امیدواروں کے بلا مقابلہ منتخب ہونے کا امکان مزید روشن ہو گیا ہے۔
عائشہ بانو کا جذباتی بیان: ”یہ ایک ورکر کی طاقت ہے“
دستبرداری کے بعد عائشہ بانو کا ویڈیو بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہو گیا، جس میں انہوں نے اپنے فیصلے کو ”مشکل مگر اصولی قدم“ قرار دیا۔
گورنر سے مخصوص نشستوں پر حلف برداری: اسپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی کا چیف جسٹس پاکستان کو خط
انہوں نے کہا، ’ہماری پارٹی اگر آج بھی زندہ ہے تو یہ صرف ورکرز کی قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت ہے۔ پارٹی قیادت سے گزارش ہے کہ ہمیں بار بار آزمائش میں نہ ڈالا جائے۔ ہم کمزور پارٹی نہیں کہ گٹھ جوڑ یا مفاہمت کی طرف جائیں۔‘
عائشہ بانو نے مزید کہا کہ خرم ذیشان، عرفان سلیم، وقاص اورکزئی اور ارشاد حسین کو کسی سیٹ کی لالچ نہیں تھی بلکہ وہ ایک اصولی مؤقف پر کھڑے ہوئے تھے۔
پنجاب اسمبلی میں سینیٹ کی خالی نشست پر پولنگ جاری، ن لیگ اور حکومتی اتحاد کو واضح برتری حاصل
عرفان سلیم آبدیدہ، کارکنان کی طاقت پر زور
اپنے ویڈیو بیان میں عرفان سلیم آبدیدہ نظر آئے، جن کی آنکھوں سے بہتے آنسو جذبات کی شدت کا اظہار کر رہے تھے۔ انہوں نے پارٹی کارکنان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ’یہ صرف ایک ٹریلر تھا، سمجھنے والوں کے لیے کافی ہے۔ ورکر کو کمزور نہ سمجھا جائے۔‘
اب دیکھنا یہ ہے کہ خرم ذیشان دستبردار ہوتے ہیں یا الیکشن میں موجود رہ کر کوئی نیا سیاسی منظرنامہ ترتیب دیتے ہیں۔