پشاور میں سینیٹ کی 11 خالی نشستوں پر انتخاب کا عمل جاری ہے، جہاں 145 ارکان اسمبلی جرگہ ہال میں ووٹ ڈالنے پہنچ رہے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان طے پائے فارمولے کے تحت حکومت کو 6 جبکہ اپوزیشن کو 5 نشستیں ملنے کا امکان ہے۔
انتخابی ماحول میں دلچسپ اور سنجیدہ بیانات بھی سامنے آ رہے ہیں۔ صحافی نے رکن خیبرپختونخوا اسمبلی فضل الٰہی سے سوال کیا کہ ’سینیٹ کی سیٹ کا ریٹ کیا چل رہا ہے؟‘ جس پر فضل الٰہی نے جواب دیا: ’ہم ایمان والے لوگ ہیں، پارٹی کے وفادار ہیں، کسی میں ہمت نہیں کہ ہمارا ریٹ لگائے۔‘
خیبرپختونخوا: چار ناراض امیدواروں کی سینیٹ الیکشن سے دستبرداری، اعلان کرتے ہوئے روپڑے
دوسری جانب خیبرپختونخوا کے وزیر تعلیم فیصل ترکئی نے انتخابی عمل پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’سینیٹ الیکشن کو مذاق بنا دیا گیا ہے، ملک میں آئین و قانون نام کی کوئی چیز نہیں رہی۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’دل بہت خفا ہے، یہ کیسی جمہوریت ہے۔‘
جب صحافی نے ان سے پوچھا کہ کیا اپوزیشن کے امیدواروں کو ووٹ دیں گے؟ فیصل ترکئی نے محتاط لہجے میں جواب دیا: ’بڑوں نے جو بات کی ہے، اس پر عمل کریں گے۔ میرے دل میں جو ہے، وہ بتانا نہیں چاہتا۔ یہ ظلم ہے۔‘
ادھر پی ٹی آئی کے چار ناراض امیدوار – وقاص اورکزئی، ارشاد حسین، عرفان سلیم اور عائشہ بانو – سینیٹ انتخاب سے دستبردار ہو چکے ہیں، تاہم خرم ذیشان اپنی امیدواری سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔