حمیرہ اصغر کی پراسرار موت: حتمی فرانزک رپورٹ تاحال غائب، میک اپ آرٹسٹ اور اہل خانہ کو عدالت بلانے کا مطالبہ

0 minutes, 0 seconds Read

کراچی کی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ساؤتھ کی عدالت میں ماڈل و اداکارہ حمیرہ اصغر کی پراسرار موت کے معاملے پر مقدمہ درج کرنے کے لیے دائر درخواست پر پولیس نے ابتدائی رپورٹ عدالت میں جمع کرادی ہے۔

درخواست معروف وکیل شاہ زیب سہیل ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ حمیرہ اصغر کو قتل کیا گیا ہے، لہٰذا مقدمہ درج کر کے مکمل تحقیقات کی جائیں۔

پولیس رپورٹ کے مطابق، متوفیہ کے اہلخانہ سے رابطہ ہو چکا ہے جبکہ خاتون کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا کہ اب حتمی فرانزک رپورٹ کا انتظار ہے، جس کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔

قتل یا کچھ اور؟ سفید پاؤڈر اور حمیرا کے کپڑوں کا معمہ کیا ہے؟

عدالت نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ مقتولہ کے اہلخانہ سے معلوم کیا جائے کہ آیا وہ مقدمہ درج کروانا چاہتے ہیں یا نہیں، اور اس ضمن میں 16 اگست کو تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔

درخواست گزار کے وکیل بدالا احد ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ حمیرہ اصغر کی موت 7 اکتوبر کو ہوئی، لیکن ان کا موبائل فون فروری 2025 تک استعمال ہوتا رہا۔ وکیل کے مطابق فون کھلا ہوا تھا لیکن میک اپ آرٹسٹ کی فون کالز اٹینڈ نہیں کی گئیں، بعد ازاں حمیرہ کے واٹس ایپ اکاؤنٹ سے ڈی پی بھی ڈیلیٹ کر دی گئی۔

وکیل نے مزید استدعا کی کہ میک اپ آرٹسٹ کو طلب کیا جائے، حمیرہ کے بھائی اور دیگر اہلخانہ کو بھی شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا جائے، اور پولیس رپورٹ میں ذکر کیے گئے خون کے نمونوں کی بنیاد پر کیس کی نوعیت کو قتل قرار دیا جائے۔

پولیس کے تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ اگر ٹھوس شواہد سامنے آئے تو پولیس خود مقدمہ درج کرے گی۔

درخواست میں ایس ایس پی ساؤتھ اور ایس ایچ او گزری کو فریق بنایا گیا ہے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 16 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

Similar Posts