فرانس کے صدر امانوئل میکرون نے اعلان کیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے۔ کہا کہ یہ قدم فلسطین اور اسرائیل کے درمیان امن کے قیام کے لیے ایک اہم پیش رفت ہوگی۔
فرانس 24 نیوز کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے جمعرات کو اعلان کیا ہے کہ فرانس اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں فلسطین کو ایک ریاست کے طور پر تسلیم کرے گا۔ یہ اعلان اس وقت کیا گیا ہے جب غزہ میں قحط اور انسانی بحران کے باعث عالمی سطح پر غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔
میکرون نے اپنے ایک پیغام میں کہا، ”آج سب سے ضروری بات یہ ہے کہ غزہ میں جاری جنگ ختم ہو اور عام شہریوں کی جان بچائی جائے۔“ انہوں نے کہا کہ وہ یہ فیصلہ ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں باضابطہ طور پر پیش کریں گے۔
صدر میکرون نے 7 اکتوبر، 2023 کو حماس کے حملوں کے بعد اسرائیل کی حمایت کی تھی اور اکثر یہودی مخالف جذبات کے خلاف آواز بلند کرتے رہے ہیں، تاہم غزہ میں اسرائیل کی جنگ پر وہ خاصے پریشان نظر آتے ہیں، خاص طور پر گزشتہ چند مہینوں میں۔
انہوں نے مزید کہا، ”مشرق وسطیٰ میں منصفانہ اور پائیدار امن کے لیے اپنی تاریخی وابستگی کے پیش نظر، میں نے فیصلہ کیا ہے کہ فرانس فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ امن ممکن ہے۔“
میکرون نے فلسطینی صدر محمود عباس کو بھی اس فیصلے کے بارے میں ایک خط بھیجا ہے جس کا انہوں نے اپنے پیغام میں ذکر کیا۔
فرانس یورپ کا سب سے بڑا اور طاقتور ملک ہے جو فلسطین کو ریاست کے طور پر تسلیم کر رہا ہے۔ دنیا بھر میں 140 سے زائد ممالک فلسطین کو تسلیم کرچکے ہیں، جن میں یورپ کے درجن بھر ممالک بھی شامل ہیں۔
فرانس میں یورپ کی سب سے بڑی یہودی آبادی اور مغربی یورپ کی سب سے بڑی مسلم آبادی موجود ہے، اور مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کا اثر فرانس میں احتجاجات اور سماجی کشیدگی کی صورت میں بھی نظر آتا ہے۔
اسرائیلی وزارت خارجہ کی طرف سے اس حوالے سے فوری کوئی ردعمل نہیں آیا ہے۔