ڈیگاری دوہرا قتل کیس: مقتولہ کی ماں کا ڈی این اے سیمپل لے لیا گیا

0 minutes, 0 seconds Read

ڈیگاری میں پیش آنے والے دوہرے قتل کیس کے تفتیشی عمل میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق مقتولہ بانو بی بی کی والدہ گل جان کے ڈی این اے کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں۔ ڈی این اے سیمپلنگ کا یہ عمل سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کی درخواست پر کیا گیا۔

خیال رہے کہ پولیس نے مقتولہ بانو بی بی کی والدہ گل جان کو ایک ویڈیو بیان جاری کرنے پر گرفتار کر لیا ہے۔ گل جان نے ویڈیو بیان میں قتل کو بلوچی رسم و رواج کے مطابق ”سزا“ قرار دیا تھا اور اس کی حمایت کی تھی۔

پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے تصدیق کی ہے کہ گل جان بی بی سے بال، خون اور حلق سے لعاب کے نمونے لیے گئے، جنہیں بعد ازاں سیل کر کے سیریس کرائم انویسٹی گیشن ونگ کے حوالے کر دیا گیا۔ ان نمونوں کو اب ڈی این اے تجزیے کے لیے پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کو بھجوایا جائے گا۔

ڈیگاری دوہرا قتل کیس: ’امیّ بہادری سے گئیں‘، مقتولہ کے بچے سامنے آگئے، جذباتی بیان

پولیس سرجن کے مطابق اس سے قبل مقتولہ بانو بی بی کی قبر کشائی کے دوران بھی لاش سے ڈی این اے کے لیے نمونے لیے گئے تھے، تاکہ دونوں کے تعلق کی تصدیق ممکن ہو سکے۔

یاد رہے کہ گل جان بی بی نے ایک ویڈیو بیان میں خود بھی اپنا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے پر آمادگی ظاہر کی تھی، جس کے بعد یہ پیش رفت سامنے آئی ہے۔

ٹک ٹاکر سمیرا راجپوت کا مبینہ قتل: ’زبردستی زہریلی گولیاں کھلائی گئیں‘، مقدمہ بیٹی کی مدعیت میں درج

کیس کی تفتیش حساس موڑ میں داخل ہو چکی ہے، اور پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی این اے رپورٹ کی روشنی میں معاملے میں مزید انکشافات متوقع ہیں۔

ڈیگاری غیرت قتل کیس کیا ہے؟

پولیس کے مطابق واقعہ عید الاضحیٰ سے تین روز قبل پیش آیا جہاں بانو بی بی اور احسان اللہ کو مبینہ طور پر مقامی سردار کے فیصلے پر اجتماعی طور پر قتل کر دیا گیا۔

پولیس کے مطابق ایک مخبر نے اطلاع دی کہ مقتولین کو کاروکاری کے الزام میں مقامی سردار کے پاس پیش کیا گیا، جہاں ایک قبائلی جرگہ منعقد ہوا۔ پولیس رپورٹ (ایف آئی آر) کے مطابق پندرہ افراد، جن میں دو نامعلوم بھی شامل تھے، تین گاڑیوں میں مقتولین کو لے کر سنجیدی میدانی علاقے میں پہنچے۔ سردار نے بانو بی بی اور احسان اللہ کو کاروکاری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے قتل کا حکم سنایا۔

قتل کے دوران ان پندرہ افراد نے آتشیں اسلحے کا استعمال کیا اور واردات کی ویڈیو بھی بنائی۔ یہ ویڈیو واقعے کے تقریباً 35 دن بعد سوشل میڈیا پر وائرل کی گئی، جس سے عوام میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا۔

پولیس نے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرتے ہوئے متعلقہ افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے، جن میں دفعہ 302 (قتل) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ 7 اے ٹی اے سمیت دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک 20 افراد زیر حراست ہیں، جن میں سے سردار سمیت 11 کی گرفتاری ڈالی جاچکی ہے۔

Similar Posts