جاسوس لال بیگ اور اے آئی روبوٹس: مستقبل کی بڑی جنگ کیلئے تیاری کرنے والا ملک

0 minutes, 1 second Read

مستقبل کی جنگوں میں خودکار چھوٹے آبدوزیں، اے آئی روبوٹس اور جاسوس لال بیگوں کے استعمال کی تیاری میں ایک ملک کی کوششیں تیز ہوگئی ہیں۔

روئٹرز کے مطابق جرمنی کی دفاعی ٹیکنالوجی اسٹارٹ اپ ’ہیلسنگ‘ (Helsing) اس تبدیلی کا مرکز بنتی جا رہی ہے۔ کمپنی کے شریک بانی گنڈبرٹ شرف Gundbert Scherf کے مطابق، اب وہ دن چلے گئے جب انہیں سرمایہ کاروں کو قائل کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑتی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ہیلسنگ 4 سال قبل قائم کی گئی تھی جو جنگی ڈرونز اور بیٹل فیلڈ اے آئی تیار کرتی ہے۔ گزشتہ ماہ ہونے والی فنڈنگ میں ہیلسنگ کمپنی اپنی قدر بڑھا کر 12 ارب ڈالر تک لے گئی جو کہ یورپ میں کسی بھی دفاعی اسٹارٹ اپ کی سب سے بڑی مالیت ہے۔

کمپنی کے شریک بانی گنڈبرٹ شرف کا کہنا تھا کہ یورپ رواں سال کئی دہائیوں بعد پہلی بار، دفاعی ٹیکنالوجی کی خریداری پر امریکا سے زیادہ خرچ کر رہا ہے۔

پیزا آرڈر جنگ کا اعلان؟ ”پینٹاگون پیزا انڈیکس“ کی حیرت انگیز کہانی!

جرمنی کی نئی دفاعی حکمت عملی

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق چانسلر فریڈرک مرز کی حکومت مصنوعی ذہانت اوراسٹارٹ اپ ٹیکنالوجی کو اپنی دفاعی حکمت عملی کا کلیدی جزو سمجھتی ہے اور اسٹارٹ اپس کو فوجی قیادت سے براہِ راست جوڑنے کے لیے بیوروکریسی میں کمی لانے کی تیاری کر رہی ہے۔

ماضی میں نازی فوجیت اور جنگ کے بعد کے امن پسند رویے کے باعث جرمنی کا دفاعی شعبہ محدود رہا۔ ملک کا کاروباری ماڈل بھی خطرات سے اجتناب اور آہستہ آہستہ جدت لانے پر مبنی رہا ہے۔ تاہم اب حالات تبدیل ہوچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے فوجی حمایت غیر یقینی ہونے کے بعد اور یوکرین کی بھرپور حمایت کے پیش نظر جرمنی نے اپنے سالانہ دفاعی بجٹ کو 2029 تک تقریباً تین گنا کر کے 162 ارب یورو (175 ارب ڈالر) تک بڑھانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ یہ رقم بڑی حد تک جنگ کے انداز کو تبدیل کرنے والی ٹیکنالوجی پر خرچ کی جائے گی۔

خاموش سمندر کی گواہی: دوسری جنگِ عظیم کا گمشدہ جاپانی جنگی جہاز 83 سال بعد دریافت

ہیلسنگ ان اسٹارٹ اپس میں شامل ہے جو جدید ترین دفاعی ٹیکنالوجی تیار کر رہے ہیں جن میں ٹینک نما مصنوعی ذہانت سے لیس روبوٹس، خودکار چھوٹی آبدوزیں اور خاص کر جنگ کے لیے تیار جاسوس لال بیگ شامل ہیں۔

شرف کے مطابق ہم یورپ کو دوبارہ ریڑھ کی ہڈی بنانا چاہتے ہیں۔

جاسوس لال بیگ اور روبوٹس

سائبر انوویشن ہب کے سربراہ سیون ویزینیگر کے مطابق یوکرین جنگ نے معاشرتی رویے بھی بدل دیے ہیں، اور اب دفاعی شعبے میں کام کو منفی نظروں سے نہیں دیکھا جاتا۔

ویزن ایگر کا کہنا ہے کہ اب انہیں روزانہ 20 سے 20 لنکڈ ان درخواستیں موصول ہوتی ہیں، جبکہ 2020 میں یہ تعداد ہفتہ وار 2 سے 3 ہوا کرتی تھیں۔

دو دہائیوں بعد دنیا کے سب سے چھوٹے سانپ کی دوبارہ واپسی کہاں ہوئی؟

ان کا کہنا تھا کہ بعض منصوبے سائنس فکشن جیسے لگتے ہیں جیسا کہ سوام بایوٹیکٹکس (Swarm Biotactics) کے سائبرگ لال بیگ، جو چھوٹے بیک پیک کے ذریعے کیمروں سے لیس ہوتے ہیں اور جنگ میں حقیقی وقت میں معلومات اکٹھی کرسکتے ہیں۔

کمپنی کے سی ای او اسٹیفن وِلہیلم نے بتایا کہ ہمارے بایو روبوٹس جو جیتے جاگتے کیڑوں پر مبنی ہیں، اعصابی تحریکی نظام، سینسرز، اور محفوظ رابطہ نظام سے لیس ہیں۔ یہ انفرادی طور پر یا خودکار انداز میں جتھوں میں کام کر سکتے ہیں۔

Similar Posts