کیا میک اپ آپ کو دمہ کا مریض بنا سکتا ہے؟ نئی تحقیق نے خطرے کی گھنٹی بجا دی!

0 minutes, 0 seconds Read

خوبصورتی کی چاہت میں اکثر ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ جو مصنوعات ہم روزانہ استعمال کرتے ہیں، وہ ہماری صحت پر کس قدر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔ حالیہ سائنسی تحقیق نے اس پہلو کو اُجاگر کیا ہے کہ باقاعدگی سے میک اپ کا استعمال خواتین میں بالغ عمری دمہ کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

تحقیق کیا کہتی ہے؟

امریکہ کے ’نیشنل ہارٹ، لنگ اینڈ بلڈ انسٹی ٹیوٹ‘ کی جانب سے کی گئی 12 سالہ تحقیق میں تقریباً 40,000 خواتین کو شامل کیا گیا۔ اس دوران ان کی میک اپ مصنوعات کے استعمال اور صحت کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق کے چونکادینے والے نتائج

تحقیق کے نتائج حقیقتا نہایت چونکا دینے والے ہیں، جو ہر اُس خاتون کے لیے لمحۂ فکریہ ہیں جو روزمرہ زندگی میں میک اپ کا استعمال معمول کی بات سمجھتی ہے۔ خوبصورتی کی خواہش میں اکثر ہم یہ بھول جاتے ہیں کہ ان مصنوعات کے پیچھے چھپے کیمیکل ہماری سانسوں کی روانی کو کس طرح خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔

تحقیق سے یہ بات سامنے آئی کہ وہ خواتین جو باقاعدگی سے آرٹیفیشل یا فیک ناخن، کیوٹیکل کریم، بلش اور لپ اسٹک استعمال کرتی ہیں، ان میں دمہ ہونے کا خطرہ 47 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ یہ محض ایک عدد نہیں، بلکہ ایک بڑی وارننگ ہے جو ہمیں سوچنے پر مجبور کرتی ہے کہ ہم روزانہ اپنے چہرے اور جسم پر کیا کچھ لگا رہے ہیں۔

مزید یہ کہ اگر کوئی خاتون صرف بلش اور لپ اسٹک کا ہی استعمال کرے، لیکن ہفتے میں پانچ بار یا اس سے زیادہ مرتبہ، تو بھی اس میں دمہ کے امکانات 18 فیصد تک بڑھ سکتے ہیں۔ یعنی صرف چند مخصوص مصنوعات کا بار بار استعمال بھی ہمارے پھیپھڑوں کو متاثر کرنے کے لیے کافی ہے۔

سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ مجموعی طور پر میک اپ کے استعمال سے دمہ کا خطرہ 19 فیصد بڑھ جاتا ہے، اور اگر اس کا استعمال معمول سے زیادہ ہو یعنی روزانہ یا بار بار، تو خطرہ مزید بڑھ کر 22 فیصد تک جا پہنچتا ہے۔ یہ وہ خاموش خطرہ ہے جو ہمارے خوبصورتی کے معمولات میں چھپا ہوا ہے، اور جس کی طرف ہمیں اب فوراً توجہ دینی چاہیے۔

اصل مجرم: میک اپ میں موجود مضر کیمیکلز

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ تحقیق میک اپ کو دمہ کی براہ راست وجہ قرار نہیں دیتی، لیکن اس سے یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ میک اپ میں موجود مخصوص کیمیکل صحت پر گہرے اثرات ڈال سکتے ہیں۔

ان میں شامل چند کیمیکلز درج ذیل ہیں

  • پولی فلورو الکائل مادہ (پی ایف اے ایس): یہ کیمیکل جسم کے مدافعتی نظام کو کمزور کر سکتے ہیں۔

  • پیرابینز: ہارمونز کے نظام میں خلل ڈال سکتے ہیں۔

  • پھتھالیٹس: تولیدی صحت پر اثر انداز ہوتے ہیں اور سانس کے مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔

  • فینول: جسم کے ہارمونل توازن کو متاثر کرتے ہیں۔

ان کیمیکلز کو اینڈوکرائن میں خلل ڈالنے والے کیمیکل یا EDCs کہا جاتا ہے، جو انسانی جسم میں موجود ہارمونی نظام کو متاثر کرتے ہیں۔

خواتین زیادہ متاثر کیوں؟

دمہ + پھیپھڑے کی یوکے کی ریسرچ ڈائریکٹر ڈاکٹر سامنتھا واکر کا کہنا ہے، ’خواتین میں دمہ کی شدت مردوں کے مقابلے میں زیادہ دیکھی گئی ہے، اور وہ اسپتال میں داخل ہونے کی شرح میں بھی سبقت رکھتی ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس کی ایک وجہ خواتین کے ہارمونی نظام میں آنے والی تبدیلیاں بھی ہو سکتی ہیں۔‘

بچوں پر بھی اثرات؟

پہلے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ دورانِ حمل میک اپ مصنوعات میں موجود مضر کیمیکل کے استعمال سے پیدا ہونے والے بچوں میں دمہ کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ مگر بالغ خواتین میں ان کیمیکلز کے اثرات پر تحقیق بہت محدود رہی ہے، جسے اب مزید وسعت دی جا رہی ہے۔

اہم اقدام یا احتیاط کیا ہوسکتی ہیں؟

  • ماہرین اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ ذاتی دیکھ بھال کی مصنوعات میں استعمال ہونے والے کیمیکلز پر ضابطہ سازی کی اشد ضرورت ہے۔

  • صارفین کو چاہیے کہ وہ قدرتی اجزاء پر مبنی مصنوعات کو ترجیح دیں۔

  • میک اپ مصنوعات کی لیبلنگ کو بغور پڑھیں، اورپھتھالیٹس فری، پیرابینز فری، نیچرل یا قدرتی جیسے دعووں کو مدِنظر رکھیں۔

  • میک اپ کا استعمال اگرچہ مکمل ترک کرنا ممکن نہیں، لیکن اس کی مقدار اور تکراریعنی مسلسل استعمال کو محدود کرنا صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ 12 سالہ تحقیق بلاشبہ ایک آئی اوپننگ حقیقت ہے، جو بتاتی ہے کہ روزمرہ استعمال ہونے والے میک اپ مصنوعات میں چھپے کیمیکل صرف ظاہری چمک نہیں دیتے بلکہ اندرونی صحت پر مہلک اثرات بھی ڈال سکتے ہیں۔

Similar Posts