راولپنڈی کے تھانہ پیر ودھائی کی حدود میں غیرت کے نام پر قتل کی جانے والی شادی شدہ خاتون کی قبر کشائی مکمل کرلی گئی ہے، جس کے بعد فارنزک ٹیم کی نگرانی میں پوسٹ مارٹم کیا گیا، جس میں لڑکی کے سر، گردن اور چہرے پر شدید تشدد کے واضح نشانات پائے گئے۔
پوسٹ مارٹم کرنے والی میڈیکل ٹیم نے خاتون کو گلا گھونٹ کر قتل کیے جانے کی تصدیق کی ہے۔ لاش سے سیمپل بھی حاصل کرلیے گئے ہیں تاکہ مزید فرانزک تجزیہ کیا جا سکے۔
قبر کشائی کی کارروائی مقتولہ کے سابق شوہر ضیاء الرحمان اور جرگے کے سربراہ عصمت اللہ خان کی نشاندہی پر کی گئی۔ عدالت نے مقتولہ کے والد، بھائی، چچا اور جرگے کے سربراہ سمیت 6 گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا ہے۔
کیس کا پس منظر
ذرائع کے مطابق مقتولہ نے 12 جولائی کو مظفرآباد میں عثمان نامی شخص سے نکاح کیا تھا اور جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش ہو کر اپنے نکاح کی رضا مندی بھی ظاہر کی تھی۔ خاتون نے یہ بھی بتایا تھا کہ اس کا پہلا شوہر اسے زبانی طلاق دے چکا ہے۔
عثمان کے والد محمد الیاس کے مطابق نکاح کے چار دن بعد مسلح افراد نے دھمکیاں دیں اور یہ کہہ کر لڑکی کو واپس لے گئے کہ ہم اسے باضابطہ رخصت کریں گے۔ چند روز بعد اطلاع ملی کہ لڑکی کو قتل کر کے دفنا دیا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق لڑکی کے قتل کا فیصلہ جرگے کے سربراہ عصمت اللہ خان نے کیا تھا۔ خاتون کی نمازِ جنازہ بھی اسی نے اپنے گھر میں پڑھائی تھی۔ 11 سے 16 جولائی کے دوران ہونے والے جرگے میں عصمت اللہ پیش پیش رہا۔ ایک ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں عصمت اللہ کو بازار میں ہوائی فائرنگ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے۔
یاد رہے کہ 17 اور 18 جولائی کی درمیانی شب شادی شدہ خاتون کو قتل کر کے راتوں رات دفن کر دیا گیا تھا۔ پولیس نے اب تک 8 ملزمان کو گرفتار کیا ہے جبکہ مقتولہ کے دوسرے شوہر عثمان نے بھی خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔
تحقیقات جاری ہیں اور پولیس کا کہنا ہے کہ واقعے میں ملوث تمام عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔