سکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ریاست مخالف پروپیگنڈہ اور دہشتگردی کی کئی حالیہ کارروائیوں کے تانے بانے بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) اور بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والے ”فتنۃ الہندوستان“ سے جا ملتے ہیں۔ مذکورہ ذرائع کے مطابق دہشتگردی کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں کو تقویت دینے کے لیے نام نہاد لاپتہ افراد کی فہرستوں کا استعمال ایک طے شدہ منصوبہ ہے۔
ذرائع کے مطابق حالیہ قلات آپریشن کے دوران مارا جانے والا دہشتگرد صہیب لانگو بلوچ بھی انہی نام نہاد لاپتہ افراد کی فہرست میں شامل تھا، جسے ایک مظلوم نوجوان کے طور پر پیش کیا گیا۔ تاہم تحقیقات سے پتا چلا ہے کہ وہ باقاعدہ دہشتگردی میں ملوث تھا۔ اسی طرح گوادر حملے میں مارا گیا دہشتگرد کریم جان اور نیول بیس حملے میں ہلاک ہونے والا عبدالودود بھی انہی فہرستوں کا حصہ تھے۔
پنجاب حکومت نے حقوق بلوچستان لانگ مارچ کو لاہور میں روک لیا، منصورہ کا گھیراؤ
سکیورٹی ذرائع کا دعویٰ ہے کہ ”ماہ رنگ لانگو“ نے ان افراد کو لاپتہ قرار دے کر ریاستی اداروں کے خلاف منفی بیانیہ پھیلایا۔ مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر صہیب لانگو کی ماہ رنگ لانگو کے ساتھ تصاویر اور ویڈیوز بھی موجود ہیں، جو ان کے تعلقات کو بے نقاب کرتی ہیں۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ ”فتنہ الہندوستان“ کے تحت کام کرنے والے عناصر بلوچ یکجہتی کمیٹی کے ساتھ مل کر پاکستان کے حساس اداروں کو بدنام کرنے، نوجوانوں کو گمراہ کرنے اور عالمی برادری کو گمراہ کن اطلاعات فراہم کرنے میں ملوث رہے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ”فتنۃ الہندوستان“ کے نام سے سرگرم تخریبی نیٹ ورک پاکستان میں جاری دہشتگرد حملوں میں براہ راست ملوث ہے، اور ان کے اکثر آلہ کار وہی افراد ہیں جنہیں نام نہاد ”لاپتہ افراد“ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔
ذرائع کے مطابق 21 جولائی 2025 کو قلات میں ایک ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران دہشتگرد صہیب لانگو عرف عامر بخش مارا گیا۔ اس کی ہلاکت کے بعد ”فتنہ الہندوستان“ سے وابستہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس نے اس کی شناخت اور وابستگی کو تسلیم کیا۔ حیران کن طور پر، صہیب لانگو کو بلوچ یکجہتی کمیٹی اور اس کے ہمنوا گروپ ”بام“ نے 25 جولائی 2024 کو جبری لاپتہ قرار دے کر ریاستی اداروں پر الزام عائد کیا تھا۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسے کلی سریاب کوئٹہ سے اغواء کیا گیا۔
سیکیورٹی ذرائع نے مزید انکشاف کیا ہے کہ ماہ رنگ لانگو اور اس کے قریبی سہولت کاروں نے نہ تو صہیب لانگو جیسے دہشتگردوں کی ہلاکت کی مذمت کی، اور نہ ہی فتنۃ الہندوستان کے کسی بھی دہشتگردانہ حملے پر کبھی افسوس یا مذمت کا اظہار کیا۔
ذرائع نے واضح کیا کہ مستند شواہد کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی (بی وائی سی) درحقیقت ”فتنۃ الہندوستان“ کی ایک پراکسی تنظیم ہے، جو انسانی حقوق کی آڑ میں پاکستان کے خلاف تخریبی بیانیہ پھیلانے میں مصروف ہے۔
ریاستی ادارے ان عناصر کی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ ملک دشمن پروپیگنڈے کا حصہ بننے کے بجائے حقائق کو سمجھیں اور ملک کی سلامتی کے لیے سچائی کا ساتھ دیں۔