گدھوں کے گوشت کی برآمدگی میں اہم پیشرفت: پنڈی اسلام آباد والوں کیلئے بڑی خبر آگئی

0 minutes, 0 seconds Read

اسلام آباد کے تھانہ سنگجانی کی حدود میں گدھوں کے گوشت کی غیر قانونی فراہمی سے متعلق بڑی کارروائی سامنے آئی ہے۔ پولیس اور فوڈ اتھارٹی نے مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے مبینہ طور پر گدھوں کا گوشت فروخت کرنے والے ایک مرکز پر چھاپہ مار کر ایک ہزار کلوگرام سے زائد گدھے کا گوشت اور 45 کے قریب زندہ گدھے برآمد کر لیے۔

پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ گدھوں کا گوشت راولپنڈی یا اسلام آباد کے کسی ہوٹل یا ریسٹورنٹ میں سپلائی ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔ تاہم، گدھے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں سے اسلام آباد منتقل کیے جا رہے تھے، جس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ معاملہ صرف مقامی نہیں بلکہ بین الصوبائی سطح پر منظم نیٹ ورک سے جڑا ہو سکتا ہے۔

اس حوالے سے درج ایف آئی آر کے مطابق، فوڈ اتھارٹی کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ 26 جولائی کی شب تھانہ سنگجانی کی حدود میں واقع ایک مرکز میں گدھوں کے گوشت کی پروسیسنگ اور ترسیل کی جا رہی ہے۔ کارروائی کے دوران غیر ملکی شخص اور ایک چوکیدار کو گرفتار کیا گیا۔ بی بی سی کے مطابق گرفتار غیر ملکی کی شناخت زونگ وی کے نام سے ہوئی ہے، جو حال ہی میں 90 روزہ ویزے پر پاکستان آیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مرکز حال ہی میں قائم ہوا تھا اور اس کا مالک مبینہ طور پر چین میں مقیم ہے۔

ڈی سی اسلام آباد عرفان نواز میمن نے میڈیا کو بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ گوشت بیرون ملک یا پاکستان میں موجود غیر ملکیوں کو بھیجا جا رہا تھا۔ تاہم، اس بارے میں مکمل تحقیقات جاری ہیں اور تصدیق شدہ معلومات بعد میں شیئر کی جائیں گی۔

چین میں گدھوں کی مانگ کیوں زیادہ ہے؟

پولیس کا کہنا ہے کہ گوشت کی ترسیل کا کوئی قانونی اجازت نامہ یا سرکاری ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ مقدمے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ابتدائی طور پر مرکز میں موجود چینی شخص نے لاعلمی کا اظہار کیا ہے، اور بتایا ہے کہ وہ صرف نگران ہے اور گوشت کی ترسیل یا خریداروں کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔

واضح رہے کہ ماضی میں لاہور میں گدھے کا گوشت ہوٹلوں میں بیچنے کا اسکینڈل بھی منظر عام پر آچکا ہے، جس کے بعد گوشت کے حوالے سے عوامی سطح پر تشویش بڑھی تھی۔ اسلام آباد میں سامنے آنے والے حالیہ واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی اس معاملے پر دلچسپ تبصرے اور شدید ردِعمل دیکھنے کو مل رہے ہیں۔

Similar Posts