سندھ اسمبلی میں نیپرا کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن کی قرارداد بحث کے بعد متفقہ طور پر منظورکر لی گئی۔ اجلاس کے دوران سینئروزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ فیصلہ واپس لیا جائے اور عوام کو اجتماعی سزا دینا بند کیا جائے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں نیپرا کے فیصلے کے خلاف اپوزیشن اور حکومتی اراکین نے شدید ردعمل دیتے ہوئے بجلی کمپنیوں کی من مانیوں پر متفقہ قرارداد منظور کر لی۔
اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئر پرسن ندا کھوڑو کی صدارت میں ہوا، جہاں ایم کیو ایم کے رکن عامر صدیقی کی پیش کردہ قرارداد پر اظہار خیال کیا گیا۔
سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ سندھ بھر میں اٹھارہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی ہے، کے الیکٹرک، حیسکو اور سیپکو خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، اور اب نیپرا کراچی کے شہریوں سے 50 ارب روپے وصول کرنا چاہتا ہے، جو کہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے۔
انہوں نے پری پیڈ میٹرز کے نفاذ اور وزیراعظم سے سنجیدگی سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
اپوزیشن لیڈر علی خورشیدی نے کہا کہ کراچی سے کشمور تک پورا سندھ پریشان ہے، عوام سے کے الیکٹرک بھتہ لے رہی ہے، فیصلہ واپس لیا جائے۔ آزاد رکن شبیر قریشی نے مطالبہ کیا کہ دو سو یونٹ سے زائد بجلی پر اضافی بل ختم کیا جائے۔
سندھ اسمبلی نے بجلی کمپنیوں کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ منظور کرتے ہوئے اجلاس کی کارروائی یکم اگست تک ملتوی کر دی۔