کیا خلیے بھی وقت دیکھ سکتے ہیں؟ امریکی سائنسدانوں نے ایک حیران کن تجربے میں ایسے مصنوعی خلیے تیار کر لیے ہیں جو حیاتیاتی گھڑی کے پروٹینز کی مدد سے وقت کی درست شناخت کرتے ہیں۔ یہ کامیابی بتاتی ہے کہ قدرتی نظمِ وقت (circadian rhythm) کس طرح اندرونی خلل کے باوجود خود کو منظم رکھتا ہے۔
کیلیفورنیا یونیورسٹی مرسیڈ کے سائنسدانوں نے کامیابی سے ایسے مصنوعی خلیات (Synthetic Cells) تیار کیے ہیں جو حیرت انگیز طور پر درست انداز میں وقت بتا سکتے ہیں۔ یہ خلیات حیاتیاتی گھڑی (Biological Clock) کے بنیادی پروٹینز کے ذریعے دن اور رات کے قدرتی چکر کی نقل کرتے ہیں، جو انسانی جسم سمیت تمام جانداروں میں موجود قدرتی نظامِ وقت کو سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
سکائی ٹیک ڈیلی (sci tech daily) کے مطابق یہ تحقیق معروف سائنسی جریدے نیچر کمیونی کیشنز میں شائع ہوئی ہے، جس کی سربراہی یونیورسٹی کے بایو انجینئرنگ کے پروفیسر آنند بالا، سبرا مینیم اور کیمسٹری کے پروفیسر اینڈی لی وانگ نے کی۔
تحقیق کے مرکزی مصنف الیگزینڈر ژانگ تو لی نے یہ کام اپنے پی ایچ ڈی مقالے کے دوران مکمل کیا۔
قدرتی حیاتیاتی گھڑی کی سمجھ بوجھ میں پیش رفت
حیاتیاتی گھڑی، جسے سرکیڈین رِدھم کہا جاتا ہے، جسم میں نیند، میٹابولزم اور دیگر اہم افعال کو 24 گھنٹے کے چکر کے مطابق منظم کرتی ہے۔
تحقیقاتی ٹیم نے اس حیاتیاتی گھڑی کو مصنوعی خلیوں (vesicles) میں دوبارہ تخلیق کیا، جن میں گھڑی سے متعلق تین بنیادی پروٹینز شامل کیے گئے، ان میں سے ایک کو فلوروسینٹ رنگ سے نمایاں کیا گیا تاکہ اس کی سرگرمی دیکھی جا سکے۔
یہ خلیات کم از کم چار دن تک مسلسل روشنی خارج کرتے رہے، جو اس بات کا مظہر ہے کہ یہ 24 گھنٹے کا وقت کامیابی سے بتا رہے تھے۔ تاہم جب پروٹینز کی مقدار کم یا خلیے کا سائز چھوٹا کیا گیا، تو وقت کی پیمائش میں خلل آ گیا اور یہ خلل بھی باقاعدہ اور پیش گوئی کے مطابق تھا۔
ماڈلنگ اور نتائج
تحقیقاتی ٹیم نے ایک عددی ماڈل بھی تیار کیا جس سے پتا چلا کہ زیادہ مقدار میں پروٹینز رکھنے والے خلیات وقت کے تعین میں زیادہ مستحکم ہوتے ہیں اور یہ نظام مختلف خلیات کے درمیان معمولی فرق کے باوجود بھی وقت کو مؤثر انداز میں قائم رکھتا ہے۔
ماڈل میں یہ بھی واضح ہوا کہ سرکیڈین نظام کا وہ جز جو جینز کو آن یا آف کرنے میں کردار ادا کرتا ہے، انفرادی گھڑیوں کو چلانے میں زیادہ اہم نہیں، البتہ خلیاتی گروہوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے ضروری ہے۔
تحقیق کی اہمیت
پروفیسر سبرا منیم کا کہنا تھا یہ تحقیق دکھاتی ہے کہ ہم ایک سادہ اور مصنوعی نظام کے ذریعے حیاتیاتی وقت کو سمجھ سکتے ہیں۔ اوہایو اسٹیٹ یونیورسٹی کے مائیکرو بایولوجی کے پروفیسر منگشو فینگ کے مطابق یہ ایک طاقتور طریقہ کار ہے جو بتاتا ہے کہ مختلف جسامت والے خلیات وقت کو کس طرح مختلف طریقوں سے منظم کرتے ہیں۔
تحقیقی معاونت اور اعزازات
یہ تحقیق نیشنل سائنس فاؤنڈیشن (NSF) اور نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ کی مالی معاونت سے ممکن ہوئی۔ پروفیسر لی وانگ کو امریکن اکیڈمی آف مائیکروبیالوجی کا فیلو اور 2025 میں پروٹین سوسائٹی کی جانب سے ڈوروتھی کرووفٹ ہوڈکن ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔