کراچی میں جاں بحق سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کون تھے؟

0 minutes, 0 seconds Read

کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 6 میں جنازے کے دوران فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام سینئر وکیل تھے، جو گزشتہ کئی برسوں سے کراچی میں اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داریاں ادا کررہے تھے۔

توسیع کالونی ملیر سے تعلق رکھنے والے خواجہ شمس الاسلام ان دنوں ڈیفنس فیز 6 میں مقیم تھے۔ ان کا شمار کراچی کے ان وکلا میں ہوتا تھا جنہیں عدالتوں میں نہ صرف قانونی مہارت کے باعث جانا جاتا تھا۔ ان کے بارے میں مشہور تھا کہ اگر وہ کسی کیس میں وکیل ہوں تو جج صاحبان بھی پوری تیاری اور احتیاط کے ساتھ مقدمہ سنتے تھے۔

خواجہ شمس الاسلام متعدد ہائی پروفائل کیسز کی پیروی کررہے تھے، وہ سول اور کرمنل کیسز کے معروف وکیل تھے اور زمینی تنازعات کے ماہر وکیل مانے جاتے تھے۔

وکالت کے میدان میں سخت مؤقف رکھنے والے خواجہ شمس الاسلام مہنگی اسپورٹس گاڑیوں کے بھی بے حد شوقین تھے۔ ان کی گاڑی ہمیشہ ہائیکورٹ کی مرکزی عمارت کے دروازے کے سامنے کھڑی نظر آتی تھی۔

کئی برسوں تک سندھ ہائیکورٹ کی کوریج کرنے والے صحافی بلال احمد کے مطابق سخت مزاجی کے باعث لڑائی جھگڑے خواجہ شمس الاسلام کے لیے کوئی نئی بات نہ تھی مگر 2019 ان کے لیے بڑی آزمائش کا سال ثابت ہوا۔

ان کے بقول مارچ 2019 میں خواجہ شمس الاسلام کے ڈرائیور کا قتل ہوا، جس کے بعد مقتولین نے الزام خواجہ شمس الاسلام پر ہی عائد کردیا تھا، جس پر پولیس نے انہیں گرفتار کرلیا تھا۔

خواجہ شمس الاسلام کی گرفتاری پر وکلا برادری میں بڑا ہنگامہ برپا ہوا اور پہلی ہی پیشی پر مجسٹریٹ نے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔

گزشتہ برس نومبر میں خواجہ شمس الاسلام پر قاتلانہ حملہ ہوا تھا، جس دوران ان کے ہاتھ پر گولی لگی تھی تاہم وہ خوش قسمتی سے محفوظ رہے۔

شمس الاسلام اور پولیس اہلکاروں کے درمیان گزشتہ برس تلخ کلامی کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی، ان کے خلاف ڈیفنس کے علاقے میں پولیس سے جھگڑے پر تھانے میں مقدمہ بھی درج ہوا تھا۔

مقدمات اور تنازعات کے باوجود خواجہ شمس الاسلام مقدمات کی پیروی کے لیے باقاعدگی سے ہائیکورٹ آیا کرتے تھے۔

خواجہ شمس الاسلام اپنے بیٹے کے ہمراہ کراچی کے معروف تاجر مزمل پراچہ کے جنازے میں شرکت کے لیے آئے تھے اور پچھلی صفوں میں کھڑے تھے جہاں حملہ آور نے ان پر فائرنگ کی۔

پولیس کے مطابق خواجہ شمس الاسلام کو دل میں جبکہ ان کے بیٹے کو پیٹ میں گولی لگی، جس کے بعد دونوں کو فوری طور پر قریبی نجی اسپتال منتقل کیا گیا تاہم خواجہ شمس الاسلام زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

پولیس نے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرکے ملزم کی شناخت کرلی ہے۔ پولیس کے مطابق خواجہ شمس الاسلام کا قاتل ان کے سابق محافظ کا بیٹا عمران آفریدی ہے۔ جس کی گرفتاری کے لیے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر ناکہ بندی کردی ہے۔

ڈی آئی جی ساؤتھ کا کہنا ہے کہ ملزم عمران موجودہ پتہ کلفٹن سول لائن کا رہائشی ہے۔ ملزم کی تصاویر اور دیگر تفصیلات پولیس ناکوں تک پہنچا دی ہیں۔

کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے انچارج راجہ عمر خطاب کے مطابق ممکنہ طور پر واقعہ ذاتی دشمنی لگتا ہے۔

Similar Posts