امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے روس سے تیل خریدنے پر بھارت کو اضافی تجارتی ٹیرف کی دھمکی کے بعد بھارت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے امریکا کو آئینہ دکھا دیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ امریکا خود بھی روس سے مختلف اشیاء درآمد کرتا ہے، اس لیے بھارت پر تنقید غیر منصفانہ ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس بریفنگ میں کہا ”امریکا اپنی نیوکلیئر انڈسٹری کے لیے روس سے یورینیم کمپاؤنڈ خریدتا ہے، اسے کوئی اعتراض نہیں۔ مگر بھارت روس سے رعایتی تیل لے تو اعتراض شروع ہو جاتا ہے؟“
بھارتی حکام کے مطابق امریکا روس سے صرف یورینیم ہی نہیں بلکہ پلیڈیم، کھاد، اور کیمیکل بھی مسلسل درآمد کر رہا ہے، جو مختلف امریکی صنعتوں میں استعمال ہوتے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا ”ہماری توانائی کی ضروریات، معیشت اور صارفین کے مفادات کی بنیاد پر فیصلے ہوتے ہیں، نہ کہ بیرونی دباؤ پر، بھارت کا مؤقف بالکل واضح ہے۔“
یاد رہے کہ سابق صدر ٹرمپ نے حالیہ بیان میں بھارت پر روسی تیل خرید کر یوکرین میں جاری جنگ کے لیے روس کو مالی فائدہ پہنچانے کا الزام لگایا تھا اور کہا تھا کہ اس عمل کے ردعمل میں وہ بھارت پر ”نمایاں تجارتی ٹیرف“ عائد کریں گے۔
تاہم بھارتی حکومت نے اس الزام کو منافقانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا خود بھی روس سے کئی اشیاء خرید رہا ہے، اور بھارت کو کسی سے حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔
واضح رہے کہ بھارت روزانہ تقریباً 20 لاکھ بیرل روسی تیل درآمد کرتا ہے اور یہ اس کی کل تیل درآمدات کا بڑا حصہ بن چکا ہے، جس سے بھارت کو مالی طور پر بڑا فائدہ ہو رہا ہے۔