کچن گھر کا دل ہے جہاں غذائیت سے بھرپور کھانے تیار کیے جاتے ہیں لیکن یہ نقصان دہ کیمیکلز، جراثیم یا بیکڑیا کے لیے بھی کھلی جگہ بن سکتا ہے جو صحت لیے سنگین خطرہ ہو سکتے ہیں۔ اس لیے کچن میں استعمال ہونے والے برتنوں اور اشیا پر بھی خصوصی نظر ہونی چاہیے۔
کچھ کچن کی اشیاء صحت کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔ ذیل میں تین ایسی کچن اشیاء کی نشاندہی کی ہے جنہیں فوراً تبدیل کرنا چاہیے۔

پلاسٹک کے ککنگ یوٹینسلز
پلاسٹک کے ککنگ یوٹینسلز وقت کے ساتھ خراب ہو سکتے ہیں، خاص طور پر جب انہیں زیادہ حرارت دی جائے تو یہ بی پی اے جیسے نقصان دہ کیمیکلز کھانے میں شامل کر سکتے ہیں۔ یہ کیمیکلز بانجھ پن، ذیابیطس، موٹاپا، بلند فشار خون اور کینسر جیسے مسائل کا باعث بن سکتے ہیں۔
گرمیوں میں کوڑے دان کی بدبو سے چھٹکارا، یہ ٹپس آزمائیں
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بہتر ہے سٹینلیس اسٹیل، سلیکون یا بانس کے یوٹینسلز استعمال کریں۔ یہ محفوظ، پائیدار اور آسانی سے صاف کیے جا سکتے ہیں۔

پلاسٹک کے کٹنگ بورڈز
پلاسٹک کے کٹنگ بورڈز بھی ایک وقت میں خراب ہو سکتے ہیں یا استعمال کے دوران مائیکروپلاسٹک کھانے میں شامل کر کےسوزش، زہریلا پن اور ہارمون کے نظام میں خلل کا باعث بن سکتے ہیں۔
ایک حالیہ مطالعے کے مطابق، ایک پلاسٹک کا کٹنگ بورڈ سالانہ 50 گرام مائیکروپلاسٹک پیدا کر سکتا ہے، جو تقریباً دس کریڈٹ کارڈز کے برابر ہے۔
لکڑی، شیشے یا بانس کے کاٹنگ بورڈز استعمال کریں۔ یہ قدرتی طور پر اینٹی مائکروبیل خصوصیات رکھتے ہیں اور مائیکروپلاسٹک کی آلودگی سے محفوظ ہیں۔

خراش دار نان اسٹک پین
یہ پین PFA (پر فلوروآلکیل مادے) پر مشتمل ہوتے ہیں جو بلڈ پریشر، کولیسٹرول کی شکایات اور تولیدی مسائل سے منسلک ہیں۔ خراب یا خراش دار پین سے یہ زہریلے ذرات کھانے میں شامل ہو سکتے ہیں۔
ماہرین صحت سٹینلیس اسٹیل، کاسٹ آئرن یا مکمل سیرامک پین کا استعمال تجویز کرتے ہیں جو ان کے نزدیک محفوظ، پائیدار اور طویل عمر کے حامل ہیں۔
صحت مند کچن کے لیے ضروری ہے کہ ہم ان زہریلے اشیاء سے بچیں اور محفوظ متبادل استعمال کریں۔ اس سے نہ صرف ہماری صحت بہتر ہوگی بلکہ ماحول پر بھی مثبت اثر پڑے گا۔