انگلینڈ کے فاسٹ بولر کرس ووکس نے انجری کے باوجود بھارت کے خلاف اوول میں کھیلے گئے پانچویں ٹیسٹ میچ کے آخری دن میدان میں اتر کر شائقین کرکٹ کے دل جیت لیے۔
کندھے کی شدید چوٹ کے باوجود جب انگلینڈ کو فتح کے لیے صرف 35 رنز درکار تھے اور محمد سراج کے تباہ کن اسپیل نے انگلش بیٹنگ لائن کو تہس نہس کر دیا تب کرس ووکس نے اپنی ٹیم کو بچانے کے لیے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔
پہلے دن کندھا اُکھڑ جانے کے بعد وہ باقی میچ میں حصہ نہ لے سکے اور پہلی اننگز میں بھی بیٹنگ نہیں کی لیکن جیسے ہی دوسری اننگز میں 9 ویں وکٹ گری، وہ بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کے لیے میدان میں آ گئے۔
کرس ووکس کے کندھے پر پٹی بندھی ہوئی تھی اور بازو کو سویٹر کے اندر چھپایا ہوا تھا، جس پر اوول کے تماشائیوں نے ان کی جرأت کو کھڑے ہو کر خراج تحسین پیش کیا۔
انگلینڈ کے کپتان بین اسٹوکس نے میچ کے بعد کہا کہ کرس ووکس کے ذہن میں کوئی شک نہیں تھا کہ وہ بیٹنگ کریں گے، وہ کل دن بھر یہی سوچتے رہے کہ کس ہاتھ سے بیٹنگ کریں، ہمارے کھلاڑی پہلے بھی ٹوٹے ہاتھوں اور پاؤں کے ساتھ کھیل چکے ہیں، یہ ظاہر کرتا ہے کہ اپنے ملک کے لیے کھیلنا ان کے لیے کتنا اہم ہے۔
اگرچہ ووکس کو کوئی گیند کھیلنے کا موقع نہیں ملا لیکن ان کی موجودگی سے انگلینڈ میچ جیتنے کے بہت قریب پہنچ گیا۔ بالآخر انگلینڈ صرف 6 رنز سے ہار گیا۔
کرس ووکس پہلے کھلاڑی نہیں جو انجری کے باوجود میدان میں کھیلنے کے لیے اترے، اس سے قبل رشبھ پنت بھی فریکچر زدہ پاؤں کے ساتھ بیٹنگ کر چکے ہیں اور مانچسٹر ٹیسٹ میں نصف سنچری بنا چکے ہیں۔
بنگلہ دیش کے اوپننگ بلے باز بھی انجری کے باعث ایک ہاتھ سے بیٹنگ کرنے کے لیے آئے تھے جبکہ 1986 میں فیصل آباد میں ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان کھیلے گئے ٹیسٹ میچ میں فاسٹ بولر میلکم مارشل کی گیند سلیم ملک بھی زخمی ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ انگلینڈ اور انڈیا کے درمیان پانچ ٹیسٹ میچز کی سیریز برابر ہو گئی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان ٹیسٹ سیریز کا آغاز انگلینڈ میں20 جون کو ہوا تھا، جس میں پہلا میچ انگلینڈ اور دوسرا انڈیا کے نام رہا، تیسرا میچ انگلینڈ جیتا جبکہ چوتھا میچ برابر رہا۔
انگلینڈ کے لیے سیریز جیتنے کے لیے آخری ٹیسٹ جیتنا لازم تھا جو کہ ہو نہ سکا اور بھارت کی جیت سے سیریز برابر ہوئی۔
میچ کے اعداود شمار سے ہٹ کر اس وقت میچ کی سنسنی کا پورے سوشل میڈیا پر چرچہ ہو رہا ہے۔ کرس ووکس کا ایک بازو باندھ کر اسے جرسی کے اندر دبائے ہوئے صرف ایک ہاتھ سے میدان میں اترنا میچ کی ہائی لائٹ بن چکا ہے اور کرکٹ صارفین اس تمام صورتحال کو ٹیسٹ کرکٹ کی خوبصورتی قرار دے رہے ہیں۔
پری نامی صارف نے گذشتہ میچ سے رشبھ پنت کی ایک زخمی ٹانگ کے ساتھ میچ میں اتنے اور کرس ووکس کی ایک ہاتھ کے ساتھ میچ کھیلنے کی تصویر شیئر کی اور لکھا ’یہ ہوتی ہے ٹیسٹ کرکٹ‘۔

سابق جنوبی افریقی فاسٹ بولر ڈیل سٹین بھی تعریف کیے بغیر نہ رہ سکے اور کہا کہ ’ہمیں ٹیسٹ کرکٹ سے محبت ہے۔‘

ایک اور صارف نے لکھا ’ٹیسٹ کرکٹ بچوں کا کھیل نہیں۔ رشبھ پنت کی طرح ووکس بھی زخمی حالت میں میدان میں اترے۔‘

سپورٹس کیڑا نے لکھا ’اس کو کہتے ہیں اپنے ملک کے لیے ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا۔ پہلے رشبھ پنت اور اب کرس ووکس، اپنے جسم کو داؤ پر لگانے والے۔‘

ہرشا بھوگلے کہتے ہیں ’ٹیسٹ کرکٹ دنیا کا عظیم ترین کھیل ہے۔‘

ایک اور صارف نے لکھا ’لارڈز پر دل ٹوٹنے سے اوول کی واپسی تک۔ یہ ہے ٹیسٹ کرکٹ کی خوبصورتی‘۔

کوشیک نے میچ کے دوران ایک انگلینڈ ٹیم کے فین کی تصویر شیئر کی اور کہا کہ اس میچ کے آخری دس اوورز میں یہ صورتحال تھی۔

جہاں ٹیسٹ کرکٹ کے شائقین نہایت خوش نظر آئے وہیں محمد سراج کی پانچ وکٹوں کو میچ کی بازی پلٹنے میں اہم قرار دیا گیا۔
ایک ایسے موقعے پر جہاں یہ سیریز بھارت کے ہاتھ سے پھسلتی نظر آ رہی تھی، محمد سراج کی 5 اور پراسدھ کرشنا کی 4 وکٹوں نے میچ کا رخ موڑ دیا۔