اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے اسلام آباد میں زمین کے لین دین سے متعلق عدالتی حکم پر عملدرآمد کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ عدالتیں کرپشن کا حصہ ہیں، ہمارا کون سا جج کرپٹ ہے، اچھے طریقے سے جانتا ہوں، ان کا بس نہیں چلتا نہیں تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں۔
اسلام آباد میں زمین کے لین دین سے متعلق عدالتی فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر جسٹس محسن اختر کیانی اسٹیٹ کونسل اور ضلعی انتظامیہ پر برہم ہو گئے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ مجھے سب پتہ ہے کہ اداروں میں پیسے کیسے بٹورے جاتے ہیں، ہمارا کونسا جج کرپٹ ہے، میں اچھے طریقے سے جانتا ہوں، ان کا بس نہیں چلتا، نہیں تو یہ رشوت کو قانونی طور پر لاگو کر دیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عدالتیں بھی کرپشن کا حصہ ہیں، 3 مرتبہ عدالتی ہدایات کے باوجود ادائیگی کیوں نہیں کی گئی، ڈپٹی کمشنر اور چیف کمشنر عملدرآمد کیوں نہیں کروا رہے، ڈپٹی کمشنر اس نظام کا حصہ ہے اور سارا دن جو کچھ ہوتا ہے مجھے پتہ ہے۔
فاضل جج نے مزید کہا کہ میں چیف کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو عدالت بلا کر 2 منٹ میں قانون سکھا دوں گا، اگر اگلی سماعت پر میرے آرڈر پر عملدرآمد نہیں ہوتا تو ڈپٹی کمشنر اور چیف کمشنر عدالت پیش ہوں۔
عدالت نے اپنے حکم پر عمل درآمد کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔