راولپنڈی کی عدالت نے جرگے کے فیصلے پر غیرت کے نام پر شادی شدہ لڑکی سدرہ عرب کے قتل کیس میں گرفتار تمام 6 ملزمان کا مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق سدرہ قتل کیس میں ملزمان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر سماعت جوڈیشل مجسٹریٹ شمع یاسین نے کی۔
راولپنڈی پولیس نے مقدمے میں گرفتار 6 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی جبکہ وکلائے صفائی نے مسلسل تیسری بار جسمانی ریمانڈ کی شدید مخالفت کی۔
دورانِ سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان سے آلہ قتل تکیہ اور لاش لے جانے والا لوڈر رکشا برآمد کرنا ہے، ملزمان بہت چالاک ہیں، تکیہ اور لوڈر رکشا حوالے نہیں کر رہے۔
وکیل صفائی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ گھسا پٹا تیسری مرتبہ موقف ہے، جب کہ لوڈر رکشا پولیس کے پاس موجود ہے، پولیس ملزم کے گھر سے سرخ رنگ کا لوڈر رکشہ لے کر گئی ہے، تکیہ بھی پولیس نے پہلے دن لے لیا تھا، لوڈررکشا اور تکیہ پھر بھی بہانا ہے تو صرف شوہر اور رکشا مالک کا ریمانڈ لے سکتے ہیں دیگر 4 ملزمان جن سے کوئی چیز ریکور نہیں کرنی انہیں جیل بھیجا جائے۔
بعد ازاں ڈیوٹی سول جج شمع یاسین نے دلائل سن کر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر بعد سنادیا گیا۔
عدالت نے گرفتار تمام 6 ملزمان کا مزید 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور کہا کہ آئندہ تاریخ تک تفتیش مکمل کی جائے مزید ریمانڈ نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے ملزمان کو دوبارہ 9 اگست کو پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
پولیس کی جانب سے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ مانگا گیا تاہم عدالت نے 4 روزہ منظور کیا۔
ملزمان میں جرگے کا سربراہ عصمت اللہ، مقتولہ کا والد عرب گل، سسر سلیم گل، لوڈر رکشا مالک مانی گل، مقتولہ کا پہلا شوہر ضیا الرحمان، بھائی اور چاچا شامل ہیں۔
خیال رہے کہ 17 اور 18 جولائی کی درمیانی شب راولپنڈی کے پیر ودھائی تھانے کی حدود میں شادی شدہ خاتون کو جرگے کے حکم پر گلا گھونٹ کر مبینہ طور پر قتل کیا گیا تھا اور پھر راتوں رات تدفین بھی کر دی گئی تھی جبکہ قتل کے بعد قبر کے نشانات تک مٹادیے گئے تھے۔