پی ٹی آئی کے بانی کی رہائی کے لیے لاہور، پشاور سمیت مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پورنے پشاور میں، پی ٹی آئی کے مرکزی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بونیر اور صوبائی صدر جنید اکبر نے چکدرہ میں ریلیوں کی قیادت کی۔ لاہور میں پولیس نے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر سمیت متعدد ایم پی ایز کو حراست میں لے لیا۔ ممکنہ احتجاج کے پیش نظر پولیس نے 3 دن میں 500 سے زائد کارکنان حراست میں لے لیے۔ حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذکرات کے بعد ڈپٹی اپوزیشن لیڈرمعین قریشی سمیت 6 ایم پی ایز کو چھوڑ دیا گیا۔
پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل احتجاج کی کال، رہنماؤں اور کارکنوں کو روکا گیا
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اڈیالہ جیل میں احتجاج کی کال کے بعد پولیس نے اڈیالہ جیل کی طرف آنے والے رہنماؤں اور کارکنوں کو مختلف مقامات پر روک لیا۔ احتجاج کے دوران پولیس نے اڈیالہ جیل کی طرف جانے والے راستوں پر سخت پہرہ لگایا اور کسی کو بھی جیل کے قریب جانے کی اجازت نہیں دی۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی، بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں، پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ، شاندانہ گلزار، رکن قومی اسمبلی نسیم علی شاہ، ساجد خان اور ڈاکٹر ہمایوں سمیت دیگر رہنماؤں کو نجی ہاؤسنگ سوسائٹی اور گورکھپور ناکہ کے قریب روک دیا گیا۔ ان رہنماؤں کا مقصد اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے احتجاج کرنا تھا۔
پنجاب کے مختلف شہروں میں 500 سے زائد کارکنان زیر حراست
بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے 5 اگست کو لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، جس کے نتیجے میں پولیس نے 500 سے زائد کارکنان کو حراست میں لے لیا۔ تاہم، حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کے بعد ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی سمیت چھ ایم پی ایز کو رہا کر دیا گیا۔
پنجاب پولیس کی جانب سے مختلف شہروں میں ریلیوں اور احتجاج کو روکنے کی کوششیں کی گئیں، جس کے دوران پی ٹی آئی قیادت اور پولیس کے درمیان کشیدگی دیکھنے کو ملی۔ ڈپٹی جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی شوکت بسرا نے گلبرگ میں ریلی نکالی، ٹکٹ ہولڈر حافظ ذیشان رشید نے کینال روڈ اور چیف آرگنائزر پنجاب عالیہ حمزہ نے جاتی امرا میں ریلی کی قیادت کی۔
پولیس نے ان رہنماؤں کی گاڑیوں کو روکنے کی کوشش کی، جس دوران عالیہ حمزہ کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچا۔
پی ٹی آئی کے وکلا نے ایوان عدل میں بڑی تعداد میں اکٹھا ہو کر احتجاج کیا، تاہم پولیس نے ہائیکورٹ کی جانب ریلی نکالنے کی کوشش ناکام بنا دی، جس پر وکلا نے کچھ دیر کے لیے سڑک بلاک کر دی۔
قصور، کمیالیہ، اوکاڑہ اور ساہیوال سمیت دیگر شہروں میں بھی پی ٹی آئی کارکنان نے پلے کارڈز اور پارٹی پرچم اٹھا کر بانی کی رہائی کے لیے ریلیاں نکالیں۔ پولیس نے ریحانہ ڈار اور ان کی بہو کو حراست میں لینے کے بعد رہا کر دیا۔
پی ٹی آئی کی خیبرپختونخوا میں احتجاجی ریلیاں
خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے احتجاجی ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے پشاور میں، پی ٹی آئی کے مرکزی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے بونیر، اور صوبائی صدر جنید اکبر نے چکدرہ میں ریلیوں کی قیادت کی۔ اس کے علاوہ، پارٹی رہنما اسد قیصر، عاطف خان اور شہرام ترکئی نے انبار انٹرچینج کے مقام پر احتجاجی ریلی نکالی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ دو سال سے پارٹی کے بانی چیئرمین اڈیالہ جیل میں قید ہیں، اور وہ ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ احتجاجی ریلیوں میں پشاور، خیبر، کرک، لکی مروت، ڈیرہ اسماعیل خان، جنوبی وزیرستان، شمالی وزیرستان اور دیگر علاقوں کے کارکنوں نے شرکت کی۔
بونیر میں بیرسٹر گوہر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔“ اسی طرح، صوابی میں اسد قیصر اور شہرام ترکئی کی قیادت میں ریلیاں نکالی گئیں، جبکہ جنید اکبر کی قیادت میں چکدرہ میں ملاکنڈ ڈویژن کی سطح پر ریلیاں ہوئیں۔
ہزارہ ڈویژن میں بھی احتجاج کیا گیا، جہاں خیبر پختونخوا کو پنجاب سے ملانے والی شاہراہ جھاری کس کے مقام پر روکا گیا۔ اپر اور لوئر چترال میں بھی ریلیوں کا انعقاد ہوا، جس کی قیادت ڈپٹی سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی ثریا بی بی نے کی۔
پی ٹی آئی کارکنوں کا کہنا ہے کہ وہ بانی چیئرمین کی رہائی کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے۔