وزیر دفاع خواجہ آصف نے ایک چونکا دینے والا انکشاف کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا ہے کہ ’وطن عزیز کی آدھی سے زیادہ بیوروکریسی نہ صرف پرتگال میں جائیدادیں خرید چکی ہے بلکہ اب یورپی شہریت کے حصول کی تیاری بھی کر رہی ہے‘۔ خواجہ آصف نے اپنے ٹوئٹ میں الزام لگایا کہ ان میں شامل کئی ”نامی گرامی“ بیوروکریٹس اربوں روپے کی کرپشن کے بعد ریٹائر ہو چکے ہیں اور اب پرسکون زندگی گزار رہے ہیں۔
وزیر دفاع نے انکشاف کیا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب ’عثمان بزدار کے ایک قریبی بیوروکریٹ نے صرف بیٹیوں کی شادی میں ”سلامی“ کی مد میں چار ارب روپے اکٹھے کیے اور اب کسی قسم کی بازپرس کے بغیر ریٹائرمنٹ کی زندگی گزار رہے ہیں‘۔
خواجہ آصف نے سیاستدانوں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’سیاستدان تو ان کے چھوڑے ہوئے پیسے کھاتے ہیں، نہ پلاٹ لیتے ہیں نہ دوہری شہریت، کیونکہ انہیں الیکشن لڑنا ہوتا ہے۔‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اصل کرپشن بیوروکریسی اور اشرافیہ میں ہے، جو ’پاک سرزمین کو پلید کر رہے ہیں‘۔
وزیر دفاع نے دعویٰ کیا کہ ان بیوروکریٹس کی پرتگال میں سرمایہ کاری اور شہریت کے حصول میں مرکزی کردار ایک ”ورک صاحب“ ادا کر رہے ہیں۔ جو بقول خواجہ آصف، بیوروکریٹس کے لیے پرتگال میں پناہ گاہیں تیار کر رہے ہیں۔

صحافی افضل سیال نے خواجہ آصف کے بیان کی تائید کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مذکورہ شخص ایک بااثر بلڈر ہے جس کا لاہور گلبرگ میں ایک بڑا دفتر بھی ہے۔ افضل سیال کے مطابق بیوروکریسی اسی شخص کے ذریعے پرتگال میں سرمایہ کاری کرتی ہے اور یورپی یونین کی شہریت حاصل کر رہی ہے، جس سے انہیں 29 یورپی ممالک میں آزادانہ کاروبار، رہائش اور سفر کی سہولیات حاصل ہو جاتی ہیں۔

دوسری جانب، سوشل میڈیا پر صارفین نے خواجہ آصف کے بیان پر شدید تنقید کی ہے۔
ایک صارف ساجد خان نے لکھتے ہیں کہ ’خواجہ صاحب آپ شاید بھول رہے ہیں آپ وفاقی وزیر ہیں، آپ کا کام قانون بنا کر غلط کو روکنا اور انہیں سزا دینا ہے، آپ صحافی نہیں کہ بس عوام کو بتا دیں اور فارغ ہو جائیں۔‘

ایک اور صارف راجا یاسر نے سوال اٹھایا، ’خواجہ صاحب واحد مسلم ایٹمی طاقت کے وزیر دفاع ہیں، حکومت میں تگڑی پوزیشن رکھتے ہیں، اور پھر بھی ایسی بے بسی کیوں؟‘

اپنی ”ایکس“ پروفائل پر حکمران ضماعت مسلم لیگ (ن) کا حامی ہونے کا دعویٰ کرنے والے عابد نامی سوشل میڈیا صارف نے خواجہ آصف کو مشورہ دیتے ہوئے لکھا: ’خواجہ صاحب آپ اس وقت حکومت میں ہیں، اس کرپٹ بیوروکریسی کا احتساب کریں، اگر کوئی قانونی رکاوٹ ہے تو مؤثر قانون سازی کریں، بدمعاش بیوروکریٹک سسٹم تبدیل کریں، آٹھ آٹھ کنال کے گھروں کو دس مرلہ مکان میں تبدیل کریں، سب ٹھیک ہو جائے گا‘۔

یہ معاملہ سوشل میڈیا پر بھرپور انداز میں زیر بحث ہے اور عوامی حلقوں میں تشویش بڑھ رہی ہے کہ اگر ملک کی اعلیٰ بیوروکریسی ہی ملک چھوڑنے کے منصوبے بنا رہی ہے، تو عام شہریوں کا اعتماد کیسے بحال ہو گا۔
اس انکشاف پر حکومت کی جانب سے کوئی عملی اقدام یا تحقیقات کا اعلان تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔