پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پارٹی کے نو ارکان اسمبلی و سینیٹ کو نااہل قرار دینے کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تینوں اپوزیشن لیڈرز کو سنے بغیر نااہل کیا گیا، جو آئین و قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ پی ٹی آئی نے سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ بھی کیا ہے، ساتھ ہی 14 اگست کو ملک گیر مظاہروں پر مشاورت بھی کی جا رہی ہے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے نو سینیٹرز اور ارکان قومی اسمبلی کو نااہل قرار دیتے ہوئے نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ نااہل قرار دیے گئے افراد میں شبلی فراز، عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا، زرتاج گل، جنید افضل ساہی، محمد انصر اقبال، رائے حسن نواز، رائے حیدر علی اور رائے مرتضی اقبال شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ان تمام افراد کو 9 مئی کے مقدمات میں سزا ہونے کے بعد ڈی سیٹ کیا گیا ہے۔
قبل ازیں، پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف ملک احمد خان بھچر کو بھی نااہل قرار دیا جا چکا ہے۔
اس حوالے سے بدھ کو بیرسٹر گوہر کا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ’ہمیں سنا ہی نہیں گیا، الیکشن کمیشن کو ہمیں سننا چاہیے تھا، ہم اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔‘ انہوں نے واضح کیا کہ پارٹی ان نااہل قرار دیے گئے رہنماؤں کی جگہ کسی اور کو نامزد نہیں کرے گی۔
بیرسٹر گوہر نے حالیہ احتجاجی تحریک پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ’احتجاج کامیاب رہا، عوام سڑکوں پر نکلے اور آواز بلند کی۔ ملک بھر کے 170 اضلاع میں بھرپور اور پُرامن احتجاج کیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پرامن لوگ ہیں، کل بھی پرامن احتجاج ہوا اور عوام نے ثابت کیا کہ وہ آج بھی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑی ہے۔‘
انہوں نے الیکشن کمیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ’یہ پہلا الیکشن کمیشن ہے جو خود اسٹے آرڈر پر چل رہا ہے، انہیں ڈائریکٹ نااہلی کا اختیار نہیں۔‘
پی ٹی آئی کا سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کا فیصلہ، 14 اگست کو بھی ملک گیر مظاہروں پر مشاورت
پی ٹی آئی نے اپنے اراکین اسمبلی و سینیٹ کی نااہلی کے خلاف اور آئندہ کی حکمت عملی کے سلسلے میں سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کے اہم اجلاس میں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ممکنہ احتجاج، پارٹی قیادت کی نااہلیوں اور یوم آزادی 14 اگست کے موقع پر ملک گیر احتجاج کے امکانات پر تفصیلی مشاورت ہوئی۔ پارٹی نے موجودہ صورتحال میں عدالتی فورمز پر دباؤ بڑھانے اور عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے اعلیٰ عدلیہ کے باہر علامتی احتجاج کا فیصلہ کیا۔
اجلاس میں شریک ذرائع نے بتایا کہ ’پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکینِ پارلیمنٹ سپریم کورٹ کے باہر احتجاج کریں گے تاکہ عدلیہ کی توجہ آئینی اور قانونی امور پر مبذول کرائی جا سکے۔‘
اجلاس میں ایوان کے اندر احتجاجی حکمت عملی اور قائدین کی نااہلیوں کو چیلنج کرنے کے لیے قانونی آپشنز پر بھی غور کیا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 14 اگست کے موقع پر ملک گیر احتجاج کے امکان پر بھی سنجیدگی سے غور کیا گیا ہے جس پر حتمی فیصلہ جلد متوقع ہے۔
پارلیمانی پارٹی کے اس اہم اجلاس میں پارٹی کے تمام اہم رہنما شریک ہوئے اور موجودہ سیاسی حالات میں پارٹی بیانیے کو مزید مؤثر بنانے پر اتفاق کیا گیا۔