ترکیہ: اپوزیشن جماعت کے گرفتار مئیر کی حمایت میں ہونے والا احتجاج پرتشدد تحریک میں تبدیل

0 minutes, 0 seconds Read

ترکیہ میں اپوزیشن جماعت کے گرفتار مئیر اکرم امام اولو کی حمایت میں ہونے والا احتجاج پرتشدد تحریک میں تبدیل ہوگیا، ترک صدر رجب طیب اردوان کے اہم حریف کی گرفتاری کے بعد سے پولیس نے صحافیوں سمیت 1100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔

ترکیہ کے دارالحکومت استنبول کے میئر اکرم امام اولو کی گرفتاری پر شدید احتجاج جاری ہے ، پانچ روز سے جاری مظاہرے میں ہزاروں افراد انقرہ اور استنبول کی سڑکوں پر موجود ہیں۔ استنبول کے میئر اکرم امام اولو کی گرفتاری کے بعد مظاہرین اور سیکیورٹی فورسز کے مابین شدید جھڑپوں کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ترکی میں ایک بار پھر بڑی تعداد میں مظاہرین استنبول ہال کے باہر جمع ہو رہے ہیں۔

ترک صدر اردوان نے اپوزیشن پر الزام عائد کیا کہ وہ شہریوں کو احتجاج کرنے پر مجبور کر رہی ہے۔ انھوں نے اپنے پیغام میں اپوزیشن جماعت سے کہا ہے کہ وہ یہ سب بند کردیں۔

ادھر امام اولو کے ایک وکیل نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ قانونی کارروائی جاری رکھیں گے۔ اپوزیشن پارٹی کے اس سیاستدان کی گرفتاری نے ترکی میں ایک دہائی کے بدترین احتجاج کو جنم دیا ہے۔

ترکیہ: اکرم امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں کشیدگی، احتجاج شدت اختیار کر گئے

اپوزیشن کا کہنا ہے کہ امام اولو کی گرفتاری کی وجہ انہیں صدارتی امیدوار نامزد کرنا ہے۔ وہ ترک صدر رجب طیب ایردوآن کو چیلنج کرنے والے واحد سیاستدان سمجھے جاتے ہیں۔

امام اولو کے خلاف کارروائی کے بعد استنبول میں احتجاجی مظاہرے ترکیہ کے 81 میں سے 55 سے زائد صوبوں میں پھیل گئے۔ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 323 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

استنبول میں سکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی خاطر ربڑ کی گولیاں، پیپر اسپرے اور شیلنگ کا استعمال کیا جبکہ نصف رات کے بعد کارروائی مزید سخت کر دی، جس سے متعدد مظاہرین کو بلدیہ کی عمارت میں پناہ لینے پر مجبور ہونا پڑا۔

انقرہ میں فورسز نے مظاہرین کے خلاف واٹر کینن کا استعمال کرتے ہوئے انہیں پیچھے دھکیل دیا جبکہ مغربی ساحلی شہر ازمیر میں پولیس نے طلبہ کے ایک جلوس کو حکمراں اے کے پارٹی کے مقامی دفاتر کی طرف جانے سے روک دیا۔

پولیس نے عدالت کے ارد گرد سخت حفاظتی حصار قائم کر دیا، جہاں تقریباً 1,000 مظاہرین نعرے بازی کرتے رہے، ہفتے کے روز 53 سالہ میئر امام اولو نے اپنے خلاف لگائے گئے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’اس عمل نے نہ صرف ترکی کی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ انصاف اور معیشت پر عوامی اعتماد کو بھی چکنا چور کر دیا ہے۔

علاوہ ازیں بڑے پیمانے پر ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران ترک حکام نے اتوار کے روز آن لائن پلیٹ فارم ایکس پر 700 سے زیادہ اکاؤنٹس بند کرنے کی بھی کوشش کی۔

واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردوغان کے مخالف امام وغلو کو بدھ کے روز حراست میں لیا گیا تھا۔

Similar Posts