ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کے صدر اور سی ای او جہانزیب خان نے جمعرات کو اسلام آباد میں منعقدہ جی ایس ایم اے ڈیجیٹل نیشن سمٹ کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صارفین کا اعتماد، مضبوط سیکیورٹی، اور جدت پر مبنی پراڈکٹ ڈیزائن ڈیجیٹل مالیاتی شمولیت کے لیے اہم ہے۔
اسلام آباد میں جی ایس ایم اے ڈیجیٹل نیشن سمٹ سے متعلق ایک تقریب منعقد ہوئی جس کا عنوان عنوان تھا: ”From Cybersecurity to Digital Payments – Ensuring Trust in a Cashless Future“۔ جہانزیب خان نے ملک کے مالی شمولیت کے ایجنڈے کو تقویت بخشنے میں ڈیجیٹل مالیاتی پلیٹ فارمز کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے کہا کہ ایزی پیسہ پاکستان میں کیش لیس اور جدید معیشت بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ ہم صارفین کی سہولت اور تحفظ کے درمیان درست توازن قائم رکھنے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم اسٹیک ہولڈرز اور پالیسی سازوں کے ساتھ مل کر ایک مضبوط ڈیجیٹل معیشت کی تشکیل کے لیے کام جاری رکھیں گے۔
ایزی پیسہ ڈیجیٹل بینک کے صدر اور سی ای او نے کہا کہ یہ ایزی پیسہ جیسے پلیٹ فارمز کی ذمہ داری ہے کہ صارف کے اعتماد اور سکیورٹی کو ایسے نظام سے واضح بنایا جائے جو بیک اینڈ انٹلیجنس پر منحصرہو۔
جہانزیب خان نے حکومتِ پاکستان اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے کیش لیس معیشت کی جانب بڑھنے کے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ایک زیادہ محفوظ، اور جامع مالیاتی نظام وقت کی ضرورت ہے جو ہر پاکستانی کو ڈیجیٹل معیشت میں مؤثر طریقے سے شریک کرے۔
انہوں نے ایزی پیسہ کے Privacy by Design فریم ورک کو اپنانے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایزی پیسہ اپنے تمام پراڈکٹس کی تیاری کے ہر مرحلے میں ڈیٹا پرائیویسی کے اصولوں کو ملحوظ رکھتا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے محفوظ اور قابل توسیع حل فراہم کرنے، اکاؤنٹ کھولنے کے عمل کو آسان بنانے، غیر بینک شدہ کمیونٹیز تک رسائی بڑھانے، اور مالی شمولیت کو فروغ دینے کی اہمیت کے حوالے سے بھی بات کی۔
جی ایس ایم اے ڈیجیٹل نیشن سمٹ اسلام آباد میں حکومتِ پاکستان، موبائل آپریٹرز، ڈیجیٹل ماہرین، ماحولیاتی و مالیاتی تجزیہ کاروں اور بین الاقوامی شراکت داروں نے شرکت کی ـ سمٹ کا مقصد محفوظ، جامع اور ترقی یافتہ ڈیجیٹل پاکستان کی تشکیل کے لیے اشتراکِ عمل کو فروغ دیا جا سکے
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں ہر پانچ میں سے ایک بالغ فرد ایزی پیسہ استعمال کرتا ہے، جن میں خواتین صارفین کا تناسب 31 فیصد ہے۔ صرف 2024 میں ایزی پیسہ کے ذریعے 2.7 ارب ٹرانزیکشنز ہوئیں، جن کی مالیت 9.5 کھرب روپے رہی، جو ملک کی جی ڈی پی کا تقریباً 9 فیصد بنتی ہے۔