غزہ پر فوجی قبضے کے منصوبے پر پھوٹ، وزیر خزانہ نے نیتن یاہو کی حکومت گرانے کی دھمکی دے دی

0 minutes, 0 seconds Read

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے غزہ پر فوجی قبضے کی تجویز کو سیکیورٹی کابینہ سے منظور کرانے کے بعد حکومت میں شدید اختلافات سامنے آگئے ہیں۔ اسرائیلی وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹرچ نے اس منصوبے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حکومت گرانے اور قبل از وقت انتخابات کرانے کی دھمکی دے دی۔

اسرائیلی سرکاری نشریاتی ادارے ”کان“ کے مطابق، جمعرات کی رات کابینہ اجلاس کے دوران اسموٹرچ نے کہا کہ اگر حکومت جنگ کے اصل اہداف سے پیچھے ہٹتی ہے تو یہ اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ ہوگا۔

ان کے بقول: ’میرے نزدیک ہم سب کچھ روک کر عوام کو فیصلہ کرنے کا اختیار دے سکتے ہیں۔‘

اسموٹرچ نے کہا کہ اب انہیں یقین نہیں رہا وزیراعظم نیتن یاہو اسرائیلی فوج کو فیصلہ کن فتح کی طرف لے جانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے وہ اس امید پر تحفظات نظرانداز کرتے رہے کہ فوج مکمل کامیابی کے لیے کوشاں ہے، مگر اب انہوں نے وزیراعظم کی قیادت پر اعتماد کھو دیا ہے۔

یہ اختلافات اس وقت شدت اختیار کر گئے جب سیکیورٹی کابینہ نے دو روز قبل نیتن یاہو کے اس منصوبے کی منظوری دی، جس کے تحت غزہ پر فوجی کنٹرول قائم کر کے اسے حماس کے قبضے سے آزاد کرایا جائے گا۔ نیتن یاہو کے مطابق، مقصد غزہ پر طویل المدت قبضہ نہیں بلکہ ایک سول انتظامیہ قائم کرنا ہے جس میں نہ حماس کو جگہ ملے گی اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کو۔

مزید برآں، ریلیجیس صیہونیت پارٹی کے رکن پارلیمنٹ زوی سوکوٹ نے بھی وارننگ دی کہ اگر حکومت جنگ کے اہداف ترک کرتی ہے تو وہ حکومت گرانے کے لیے ووٹ دیں گے۔ سوکوٹ نے کہا: ’اگر ہم 6 اکتوبر 2023 کی صورتحال پر واپس جاتے ہیں اور جنگ کے اہداف چھوڑ دیتے ہیں تو یہ اسرائیل کے لیے وجودی خطرہ ہوگا۔ ایسی صورت میں فوری انتخابات ضروری ہیں۔‘

Similar Posts