’زمین پر پائے جانے والے کسی بھی مادے سے سخت‘: سائنسدانوں نے ’ایلین‘ ہیرا تیار کرلیا

0 minutes, 0 seconds Read

چین کے سائنسدانوں نے ایک اور بڑی سائنسی کامیابی حاصل کرلی۔ انہوں نے ایک ایسا ہیرا بنایا ہے جو زمین پر پائے جانے والے روایتی ہیروں سے زیادہ مضبوط ہے۔ یہ خاص ہیرا ’ہیکساگونل ہیرا‘ (چھ کونوں والا) کہلاتا ہے اور قدرتی طور پر صرف آسمان سے آنے والی چٹانوں (میٹیورائٹس) میں ملتا ہے۔

سائنسدانوں نے ایک عام مادہ جو پنسل میں استعمال ہوتا ہے یعنی گریفائٹ کو ایک خاص طریقے سے تبدیل کیا اور اسے ایک طاقتور اور خالص ہیرا بنایا۔ اس عمل میں، انہوں نے ہائی پریشر اور ہائی ٹمپریچر کی مدد سے ہیرا تخلیق کیا اور اس دوران، ایکس رے کی مدد سے اس کی ساخت کو مانیٹر کیا تاکہ کوئی نقص نہ آئے۔

ہیکساگونل ہیرا: روایتی ہیروں سے زیادہ مضبوط

یہ نیا ہیرا روایتی ہیروں سے مختلف ہے۔ روایتی ہیرا، جو ہم عام طور پر جواہرات کے طور پر دیکھتے ہیں، بہت مضبوط ہوتا ہے مگر اس میں کچھ کمزوریاں بھی ہوتی ہیں۔ مثلاً، وہ کچھ مخصوص حالات میں ٹوٹ سکتے ہیں یا خراب ہو سکتے ہیں۔ لیکن ہیکساگونل ہیرا اس سے بھی زیادہ مضبوط ہے کیونکہ اس کی ایٹمی ترتیب مختلف ہے، جس سے یہ زیادہ پائیدار اور طاقتور ہوتا ہے۔

چینی سائنسدانوں کی حیران کن ایجاد: پانی اور کیمیکل کے بغیر شیشے ہمیشہ خود صاف!

اب تک سائنسدانوں کو یہ ہیرا قدرتی طور پر میٹیورائٹس میں ہی ملتا تھا، لیکن چینی سائنسدانوں نے اس ہیرا کو تجرباتی طور پر تخلیق کر لیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مستقبل میں ہم ایسے ہیرے بنا سکتے ہیں جو روایتی ہیروں سے زیادہ مضبوط ہوں اور انہیں مختلف صنعتی کاموں میں استعمال کیا جا سکے۔

نئے مواد کی تخلیق کا دروازہ

اس کامیابی نے نہ صرف ہیرے کی تخلیق کے طریقے کو بہتر بنایا ہے بلکہ سائنسی دنیا کے لیے نئے مواد بنانے کے امکانات بھی بڑھا دیے ہیں۔ ہیکساگونل ہیرا نہ صرف مضبوط ہے، بلکہ یہ الیکٹرانک ڈیوائسز اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے۔

نئی صنعتوں کا آغاز

یہ تحقیق ایک نیا راستہ کھولتی ہے جس کے ذریعے سائنسدان اور انجینیئرز نئے، زیادہ طاقتور مواد بنا سکیں گے جو مختلف صنعتوں میں استعمال ہوں گے۔ یہ مواد نہ صرف زیادہ پائیدار ہوں گے بلکہ ان سے ماحول پر کم اثر بھی پڑے گا۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ صرف آغاز ہے

اس تحقیق کے سربراہ، یانگ لیوژیانگ نے کہا کہ اس طریقے سے ہیکساگونل ہیرا کی تخلیق نے طویل عرصے سے درپیش مسائل کو حل کیا ہے اور اس کے نتیجے میں نئے مواد کی تخلیق کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی گئی ہے۔ ان کے مطابق، یہ کامیابی مستقبل میں نینو ٹیکنالوجی، الیکٹرانک ڈیوائسز، اور میکانیکی ایپلیکیشنز میں نئے امکانات پیدا کرے گی۔

چینی سائنسدانوں کا کارنامہ، کاربن ڈائی آکسائیڈ کو غذا میں تبدیل کردیا

کیا یہ ’ایلین ہیرا‘ زمین کے ہیروں کو پیچھے چھوڑ دے گا؟

یہ کہنا قبل از وقت ہوگا، مگر جو بات واضح ہے وہ یہ ہے کہ یہ نیا ہیکساگونل ہیرا نہ صرف اپنی قدرتی قوت کی وجہ سے انقلابی ثابت ہو سکتا ہے، بلکہ سائنسی اور صنعتی میدان میں نئی راہوں کی نشاندہی بھی کر رہا ہے۔

بلاشبہ یہ سنگ میل چین میں سائنسی تحقیق کے لئے ایک اہم کامیابی کی نشاندہی کرتا ہے اور دنیا بھر میں مادی سائنس کے شعبے میں ایک نیا دروازہ کھولتا ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ دنیا ہیکساگونل ہیرا اور اس سے جڑی نئی ایجادات کو اپنی صنعتوں میں شامل کرے، جو نہ صرف طاقتور ہوں گی بلکہ ماحولیاتی لحاظ سے بھی زیادہ پائیدار ہوں گی۔

Similar Posts