کراچی کی سڑکیں خون سے رنگین اور بے قابو گاڑیاں موت کے پہیے میں بدل گئی ہیں۔ رواں سال کے پہلے سات ماہ میں ہیوی ٹریفک کے پہیے 222 شہریوں کی زندگی روند گئے، جبکہ مجموعی طور پر 538 لوگ ٹریفک حادثات کا شکار ہو کر لقمہ اجل بن گئے۔
اس حوالے سے اعداد و شمار لرزہ خیز ہیں۔ بے لگام ٹرک ڈرائیورز نے 60 زندگیاں نگل لیں۔ ٹریلرز نے 48 افراد کو ابدی نیند سلا دیا۔ دندناتے واٹر ٹینکرز 44 جانوں کے دشمن بنے۔
اسی طرح بسیں 25، ڈمپرز 22، منی بسیں 11 اور آئل ٹینکرز و کوچز نے 6، 6 گھروں میں صفِ ماتم بچھا دی۔ پک اپ کی ٹکر سے 15، کار سے 58 اور جیپ سے 5 لوگ موت کے گھاٹ اترے۔
پہچان نہ ہونے والی گاڑیاں 103 افراد کے لیے قیامت ثابت ہوئیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 274 موٹرسائیکل سوار، 179 راہگیر، 52 خواتین اور 68 بچے شامل ہیں۔
ضلع وار صورتحال بھی کسی جنگی نقشے سے کم نہیں۔ ملیر میں 174، ضلع غربی و کیماڑی میں 136، ضلع وسطی میں 77، ضلع شرقی اور کورنگی میں 52، 52، ضلع جنوبی میں 44 اور ڈسٹرکٹ سٹی میں 3 افراد زندگی ہار گئے۔
کراچی کی سڑکیں شہریوں کے لیے میدانِ موت میں بدل گئی ہیں، اور بے قابو ٹریفک کا جن مسلسل انسانی جانیں نگل رہا ہے۔ اگر صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو آنے والے مہینے اور بھی خونی ثابت ہو سکتے ہیں۔