غزہ میں صحافت کا ایک اور چراغ گل ہو گیا، جہاں الجزیرہ کے جری اور بے خوف صحافی انس الشریف اسرائیلی ٹارگٹڈ حملے میں اپنے چار ساتھیوں سمیت شہید ہو گئے۔
الشفاء اسپتال کے ڈائریکٹر کے مطابق یہ المناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب اسپتال کے مرکزی دروازے پر صحافیوں کے لیے قائم خیمے کو اسرائیلی فوج نے نشانہ بنایا۔ 28 سالہ انس الشریف کے ساتھ الجزیرہ کے نمائندے محمد قریقیہ، کیمرا مین ابراہیم ظاہر، محمد نوفل اور مومِن علیوا بھی جامِ شہادت نوش کر گئے۔
الجزیرہ کا کہنا ہے کہ یہ حملہ براہِ راست صحافیوں پر کیا گیا، جبکہ اسرائیلی فوج نے انس الشریف کو نشانہ بنانے کی تصدیق کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ وہ حماس کے ایک سیل کی سربراہی کر رہے تھے۔
ایران کا حزب اللہ کو غیرمسلح کرنے کے فیصلے کی مخالفت کا اعلان
تاہم انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے صحافت اور اظہارِ رائے پر کھلا وار قرار دے رہی ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے آغاز سے اب تک دو سو سے زائد صحافی اور میڈیا کارکن شہید ہو چکے ہیں، جبکہ مجموعی طور پر شہید فلسطینیوں کی تعداد 61 ہزار 430 تک جا پہنچی ہے۔
اسرائیل نے غزہ پر مکمل فوجی قبضے کا اعلان کر دیا، سیکیورٹی کابینہ نے منظوری دے دی
تازہ حملوں اور غذائی قلت کے باعث صرف چوبیس گھنٹوں میں مزید 217 فلسطینی، جن میں 100 معصوم بچے شامل ہیں، زندگی کی بازی ہار گئے۔
یہ اعداد و شمار اس کربناک حقیقت کو آشکار کرتے ہیں کہ غزہ میں نہ زندگی محفوظ ہے نہ قلم، اور نہ ہی سچ بولنے کی سزا سے کوئی بچ پایا ہے۔