قومی اسمبلی میں پنجاب کی نئی حد بندی اور ایک نیا صوبہ بنانے کا منصوبہ پیش کر دیا گیا ہے، جس کے تحت صوبہ پنجاب کی تقسیم کر کے ”مغربی پنجاب“ کے نام سے ایک نیا صوبہ تشکیل دینے کی تجویز دی گئی ہے۔ یہ آئینی ترمیمی بل 2025 رکن قومی اسمبلی ریاض حسین فتیانہ نے قومی اسمبلی کی نجی کارروائی کے روز پیش کیا۔
مجوزہ بل میں کہا گیا ہے کہ صوبہ پنجاب کی بڑھتی ہوئی آبادی اور انتظامی مسائل کے باعث ایک نیا صوبہ بنانا وقت کی اشد ضرورت ہے۔
منصوبے کے تحت فیصل آباد ڈویژن اور ساہیوال ڈویژن کو مغربی پنجاب میں شامل کیا جائے گا، جو پنجاب کا دوسرا بڑا جنگل، ایک بڑی زرعی یونیورسٹی اور ایک بڑے صنعتی مرکز پر مشتمل ہوگا۔
بل میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ یہ علاقہ ایک الگ صوبے کے طور پر اپنی بقا کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
ترمیمی بل میں آئین کے آرٹیکل ایک، 51، 59، 106، 154، 175 اے، 198 اور 218 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں، جن کے تحت صوبائی و وفاقی نشستوں کی تقسیم میں بھی تبدیلی ہو گی۔
مجوزہ ترمیم کے مطابق پنجاب کی جنرل نشستیں 114 اور خواتین نشستیں 24 ہو کر کُل نشستیں 138 ہوں گی۔ سندھ میں کُل نشستیں 75، خیبرپختونخوا میں 55، بلوچستان میں 20 اور وفاقی دارالحکومت میں 3 نشستیں تجویز کی گئی ہیں۔
نئے صوبے مغربی پنجاب کے لیے جنرل نشستیں 27 اور خواتین کی 8 نشستیں مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جس کے بعد پاکستان میں صوبوں کی تعداد میں اضافہ ہوجائے گا جبکہ وفاقی دارالحکومت الگ حیثیت میں برقرار رہے گا۔
اسپیکر قومی اسمبلی نے بل مزید غور کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔