ٹی 20 ہو، ون ڈے یا پھر ٹیسٹ کرکٹ تمام فارمیٹ میں پاکستانی بلے بازوں کے اسٹرائیک ریٹ کا مسئلہ رہتا ہی ہے کیونکہ وہ ڈاٹ بالز زیادہ کھیلتے ہیں تاہم اب پاکستان کے وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان اور ون ڈاؤن بلے باز بابراعظم بھی اسٹرائیک ریٹ میں تمام آئی سی سی فل ممبر ممالک کے کرکٹرز سے پیچھے رہ گئے ہیں۔
یکم جنوری 2024 سے اب تک ون ڈے کرکٹ میں دونوں بلے بازوں کا اسٹرائیک ریٹ سب سے کم ہے، اس عرصے میں محمد رضوان کا اسٹرائیک ریٹ 75.03 رہا جبکہ بابر اعظم نے 78.88 کے اسٹرائیک ریٹ سے رنز اسکور کیے جو کہ دیگر سرفہرست بیٹرز کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔
دوسری جانب سابق پاکستانی کپتان بابراعظم کی خراب فارم کا سلسلہ ختم ہونے کے بجائے طول ہی پکڑتا جا رہا ہے، بابراعظم کو ون ڈے میں سنچری بنائے 712 دن بیت گئے۔
ایشیاکپ 2023 میں نیپال کے خلاف 151 رنز کی اننگز کے بعد پھر سے پاکستانی اسٹار اب تک کمال نہیں دکھا پائے اور گزشتہ دو برسوں میں ون ڈے میں 78 رنز سے زیادہ کا اسکور نہیں بنایا جبکہ ٹیسٹ اور ٹی 20 میں بھی ان کی کوئی خاص کارکردگی نہیں رہی۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ون ڈے میں وہ صفر پر آؤٹ ہوئے، یہ بابر کے ون ڈے انٹرنیشنل کیریئر میں پانچواں موقع ہے جب وہ کھاتہ نہیں کھول پائے۔ اس سے قبل وہ اگست 2023 میں افغانستان کے خلاف بغیر کوئی رن بنائے رخصت ہوگئے تھے۔
نیپال کے خلاف سنچری بنانے کے بعد بابر نے 28 ون ڈے اننگز میں 37.16 کی اوسط اور 79.53 کے اسٹرائیک ریٹ سے 929 رنز بنائے، جو ان کے مجموعی کیریئر کی اوسط 54.62 اور اسٹرائیک ریٹ 87.78 سے خاصے کم ہیں۔ اس عرصے میں انہوں نے 9 نصف سنچریاں بنائیں، سب سے زیادہ اسکور 78 رہا۔
اس خراب فارم کے دور سے قبل بابراعظم نے 102 ون ڈے اننگز میں 19 سنچریاں اور 37 ففٹیز بنائی تھیں۔
نیپال کے خلاف ایشیا کپ میں جڑی گئی سنچری کے بعد صرف ون ڈے میں ہی نہیں بلکہ ٹیسٹ اور ٹی 20 میں بھی بابراعظم کی فارم زوال کا شکار ہوئی، تب سے اب تک ان کی 10 ٹیسٹ میچز میں بیٹنگ اوسط 23.15 رہی جس میں کوئی بھی سنچری شامل نہیں اور انہوں نے صرف 3 ففٹیز اسکور کی ہیں۔
ٹی 20 انٹرنیشنل میں بابر اعظم نے 24 میچز کے دوران 33.54 کی اوسط سے 738 رنز بنائے ہیں۔ اس عرصے کے دوران بابر کی نہ صرف کارکردگی متاثر ہوئی بلکہ ٹیم کی کپتانی بھی ہاتھ سے نکل گئی۔ ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد واپسی تو ہوئی مگر قومی ٹی 20 اسکواڈ میں بھی ان کی جگہ برقرار نہ رہ سکی۔