امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس کا کہنا ہے کہ حالیہ جنگ میں پاک بھارت تنازع ایک ایسے مرحلے پر پہنچ گیا تھا جو انتہائی خوفناک صورتحال میں بدل سکتا تھا، تاہم امریکا نے بروقت مداخلت کرکے ممکنہ تباہی کو روکنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ یہ ہمارے لیے فخر کا لمحہ اور بہترین مثال تھی کہ کس طرح وزیر خارجہ مارکو روبیو، نائب صدر کے ڈی وانس اور امریکی اعلیٰ قیادت نے معاملے کو سنبھالا اور دونوں ممالک کو کشیدگی سے نکالا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا کے پاکستان اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور خطے کے امن کے لیے یہ تعلقات نہایت اہم ہیں۔
امریکا کی جانب سے بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو دہشت گرد تنظیم قرار دیے جانے سے کیا ہوگا؟
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان انسداد دہشت گردی سے متعلق مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں دونوں ممالک نے دہشت گردی کیی ہر شکل کا مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور تعاون بڑھانے کے طریقوں پر اتفاق کیا۔
ٹیمی بروس کے مطابق امریکی سفارت کار دونوں ممالک کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں، اور یہ خطے کے بہتر مستقبل کی جانب ایک مثبت قدم ہے۔
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ٹیمی بروس نے صحافیوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ پیشہ ورانہ خدمات انجام دینے والے صحافیوں کی ہم قدر کرتے ہیں، تاہم حماس کے بعض جنگجو صحافیوں کا روپ دھار کر عام لوگوں میں شامل ہو گئے ہیں۔
بھارت میں پاکستانی سفارت کاروں کو ہراساں کیا جانے لگا
انہوں نے کہا کہ امریکا غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اپنے بیان میں ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ دنیا بھر میں تنازعات کے خاتمے اور امن کے قیام کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان معاہدے کو اس بات کا ثبوت قرار دیا کہ صدر ٹرمپ امن کے صدر ہیں، جبکہ روس اور یوکرین کے معاملے پر بھی مذاکرات جاری ہیں اور امریکا چاہتا ہے کہ یہ جنگ ختم ہو۔