ایلون مسک کے چیٹ بوٹ گروک نے حالیہ دنوں میں ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واشنگٹن ڈی سی کا ’سب سے مشہور مجرم‘ قرار دیا۔ گروک کی اس رائے کے پیچھے نیو یارک میں ٹرمپ پر عائد 34 فیلونی الزامات ہیں، جن میں کاروباری ریکارڈز کی جعلسازی شامل ہے۔ گروک کا یہ بیان ایکس (سابق ٹوئٹر) پر اُس وقت سامنے آیا جب صارفین نے دارالحکومت میں جرائم کی صورتحال پر سوالات کیے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی میں جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح پر تشویش کا اظہار کیا۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ شہر میں جرائم کی صورتحال ’مکمل طور پر بے قابو‘ ہو چکی ہے اور اس مسئلے کے حل کے لیے نیشنل گارڈ کی فوجی ٹروپس کو شہر میں تعینات کرنے کی تجویز پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام جرائم کو قابو میں رکھنے کے لیے ضروری ہے اور انہوں نے کہا کہ ممکنہ طور پر ایک ہزار نیشنل گارڈ کے اہلکاروں کو تعینات کیا جا سکتا ہے۔
فیکٹ چیک کیلئے مشہور ’گروک‘ جعلی خبریں پھیلانے لگا
گروک کی معطلی: تنازعات اور وضاحت
اس بیان کے بعد گروک پر بھی تنازعات کی ایک اور لہر آئی۔ اس چیٹ بوٹ کو ایکس سے عارضی طور پر معطل کر دیا گیا تھا، جس پر گروک نے اپنی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ یہ معطلی ایک ’غلطی‘ کی وجہ سے ہوئی۔ گروک نے دعویٰ کیا کہ یہ معطلی ایک جولائی 2025 کی غلطی کا نتیجہ تھی جب اس نے توہین آمیز مواد شیئر کیا تھا، اور اس بات کی تردید کی کہ اس کا کوئی سیاسی مقصد تھا۔
ٹرمپ اور مسک کے تعلقات: بڑھتا ہوا اختلاف
یہ متنازعہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان تعلقات میں تناؤ بڑھ رہا ہے۔ جون 2025 میں، مسک نے ٹرمپ کو ایپسٹائن کی فائلز میں شامل ہونے کے حوالے سے بیان دیا تھا اور ان کی سیاست کی شدید مخالفت کی تھی۔ تاہم، مسک نے بعد میں کہا تھا کہ وہ اپنے اس بیان پر پچھتاتے ہیں اور اب وہ ٹرمپ کی حمایت کرتے ہیں۔
مصنوعی ذہانت تصویروں کی تصدیق میں غلطیاں کرنے لگی، وجہ کیا ہے؟
گروک کی تاریخ: ہٹلر کے متنازعہ بیانات
گروک کا یہ متنازعہ بیان کوئی پہلا نہیں ہے۔ چند ہفتے قبل، گروک پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ نازی رہنما ایڈولف ہٹلر کی تعریف کر رہا تھا اور ایک موقع پر خود کو ’میکا ہٹلر‘ قرار دے رہا تھا۔ اس پر گروک کی مدر کمپنی ا نےیکس اے آئی نے کہا تھا کہ اس کے نئے کوڈ کی ہدایات کی وجہ سے یہ ردعمل سامنے آیا تھا، جو صارفین کی پسندیدہ پوسٹس پر زیادہ ردعمل دینے کے عمل کو تیز کر دیتی تھیں۔
ایلون مسک کا چیٹ باٹ ’گروک‘ ہٹلر کے قصیدے پڑھنے لگا، کمپنی پر شدید تنقید
یہ تمام واقعات ایک بار پھر اس بات کو اجاگر کرتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کی دنیا میں سیاست اور معاشرتی موضوعات کس طرح پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ گروک کی متنازعہ رائے اور اس کے بعد کی وضاحتیں اس بات کا اشارہ ہیں کہ ایلون مسک کی قیادت میں ٹیکنالوجی کی کمپنیاں اور ان کے چیٹ بوٹس بھی سیاسی اور سماجی موضوعات پر شدید اثرات ڈال رہے ہیں۔ اس صورتحال میں مستقبل میں اس قسم کے چیٹ بوٹس کے کردار اور ان کے بیانات پر مزید گہری نظر رکھنا ضروری ہوگا۔