سرکاری اداروں کا 6 کھرب کا خسارہ، حکومت کے ہوش اڑ گئے

0 minutes, 0 seconds Read

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے انکشاف کیا ہے کہ سرکاری ملکیتی اداروں (ایس او ایز) کو ہونے والے تقریباً چھ کھرب روپے کے نقصان نے حکومت کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔

منگل کو سینیٹ کے اجلاس میں توجہ دلاؤ نوٹس پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال 25-2024 کی پہلی ششماہی میں سرکاری اداروں کو 5.89 کھرب روپے کا نقصان ہوا ہے، جو انتہائی تشویش ناک ہے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال آٹھ سرکاری اداروں کی نجکاری کی جائے گی۔

یہ توجہ دلاؤ نوٹس بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی سینیٹر ثمینہ ممتاز زہری نے پیش کیا تھا، تاہم ان کی غیر حاضری میں پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے یہ معاملہ ایوان میں اٹھایا۔

وزیر خزانہ کے مطابق گزشتہ سال سرکاری اداروں کی آمدن 12 کھرب روپے ریکارڈ کی گئی تھی، لیکن اس کا تقریباً نصف حصہ نقصانات کی نذر ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ اخراجات کم کرنے کے لیے حکومت مختلف اقدامات کر رہی ہے جن میں پنشن اصلاحات بھی شامل ہیں۔

محمد اورنگزیب نے کہا کہ 24 سرکاری اداروں کو نجکاری کے لیے حتمی شکل دی جا چکی ہے، یہ ادارے کابینہ کمیٹی برائے نجکاری سے منظور ہو کر نجکاری کمیشن کو بھیجے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ کے مطابق ان اداروں میں سے آٹھ کی نجکاری اس سال مکمل ہوگی جبکہ باقی کی بعد میں جائے گی۔

انہوں نے سندھ حکومت کی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی کو مؤثر قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایس او ایز کے بورڈز میں نجی شعبے کے چیئرمین تعینات کیے جا رہے ہیں تاکہ انتظامی امور میں بہتری لائی جا سکے۔

وزیر خزانہ نے مزید بتایا کہ تین ڈسکوز (بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں) کی نجکاری کا عمل جاری ہے اور اس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں۔

محمد اورنگزیب کے مطابق کابینہ کمیٹیاں، جن میں ایس او ایز اور رائٹ سائزنگ شامل ہیں، 43 وزارتوں اور 400 سرکاری محکموں میں نجکاری کے عمل پر کام کر رہی ہیں۔

دوسری جانب اپوزیشن ارکان نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو انسداد دہشت گردی عدالتوں سے سنائی گئی سزاؤں پر شدید احتجاج کیا اور ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ اس وقت سینیٹ میں قائدِ حزب اختلاف کا عہدہ خالی ہے کیونکہ 9 مئی کے واقعات کے تناظر میں شبلی فراز کو اے ٹی سی سے سزا اور الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہلی کا سامنا ہے۔

ایوان کا اجلاس جمعہ تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔

Similar Posts