’27 ویں آئینی ترمیم بھی آرہی ہے؟‘ بلاول کا اہم بیان آگیا

0 minutes, 0 seconds Read

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق کسی بھی ممکنہ قانون سازی کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا ہے۔

منگل کو حیدرآباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے معاملے پر اب تک کسی وفاقی وزیر، وزیر اعظم یا پارٹی کے رکن نے ان سے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم سیاسی جماعتوں کے درمیان اتفاقِ رائے اور سمجھوتے کے بعد منظور ہوئی تھی۔

بلاول بھٹو کے مطابق پیپلز پارٹی آئینی عدالتوں کے قیام کی خواہاں تھی، مگر ہم نے اتفاقِ رائے کے لیے آئینی عدالت کی بجائے آئینی بینچ پر سمجھوتہ کیا۔

قبل ازیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں انہوں نے 26ویں ترمیم کو ’’ہمیشہ کی کامیابی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی اصلاحات اور آئینی عدالتیں، چارٹر آف ڈیموکریسی کا حصہ تھیں، لیکن ہم نے قومی اتفاق کے لیے آئینی بینچ کو ترجیح دی۔

خیال رہے کہ اس وقت 27ویں آئینی ترمیم سے متعلق سرکاری سطح پر کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے، جبکہ عدلیہ میں مزید اصلاحات کی تجاویز ابتدائی مراحل میں ہیں۔

بزنس ریکارڈر کے مطابق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور بعض قانونی حلقوں میں 27ویں ترمیم سے متعلق مشاورت کی اطلاعات ہیں، مگر تاحال کوئی مسودہ تیار نہیں کیا گیا۔

این ایف سی ایوارڈ میں ترمیم سے متعلق سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ اس میں ضرور تبدیلی آنی چاہیے۔

ان کے مطابق موجودہ این ایف سی ایوارڈ 18ویں آئینی ترمیم سے قبل یعنی 2010 سے پہلے دیا گیا تھا، جبکہ ترمیم کے بعد وفاق کی کئی ذمہ داریاں صوبوں کو منتقل کر دی گئیں، لیکن این ایف سی کا ڈھانچہ وہی پرانا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ آئین کے مطابق ہر پانچ سال بعد نیا این ایف سی ایوارڈ دیا جانا لازمی ہے اور اس میں صوبوں کے حصے کم نہیں کیے جا سکتے۔

بلاول بھٹو نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر این ایف سی کا اجلاس بلا کر نیا ایوارڈ دیا جائے اور صوبوں کو 18ویں ترمیم کے تحت منتقل کی گئی ذمہ داریوں کے مطابق وسائل فراہم کیے جائیں۔

Similar Posts