ایران کو صدی کی بدترین خشک سالی کا سامنا، اسرائیلی وزیراعظم کی شرانگیز آفر

0 minutes, 0 seconds Read

ایران اس وقت صدی کی بدترین خشک سالی کی لپیٹ میں ہے۔ ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے خبردار کیا ہے کہ اکتوبر تک ملک کے ڈیم خشک ہونے کا خدشہ ہے۔ اس دوران اسرائیلی وزیراعظم نے ایرانی عوام کو ایک شر انگیز پیشکش کی ہے۔

ایران کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ڈیموں میں صرف 42 فیصد پانی کا ذخیرہ باقی ہے، جبکہ بارشوں میں پچھلے چار ماہ کے دوران اوسط کے مقابلے میں 40 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

گرمی کی شدید لہر اور پانچ سال سے جاری خشک سالی نے ایران کے بجلی کے نظام کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے، جس کے باعث ملک بھر میں بجلی کی بندش اور صنعتوں کی پیداوار میں شدید کمی آئی ہے۔ متعدد شہروں میں پانی کی فراہمی 48 گھنٹوں تک معطل رہتی ہے، اور کئی سرکاری دفاتر کو بجلی بچانے کے لیے بند بھی کیا جا چکا ہے۔

اس صورتحال پر اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے سوشل میڈیا پر براہِ راست ایرانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے اپنی حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کی اپیل کی ہے۔

نیتن یاہو نے الزام عائد کیا کہ تہران کی قیادت نے عوام کے بجائے اربوں ڈالر حماس، حزب اللہ اور حوثیوں پر خرچ کیے۔

انہوں نے ایرانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’جب تم آزاد ہو جاؤ گے تو اسرائیل کے پانی کے ماہرین جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہر ایرانی شہر میں آئیں گے، پانی کو صاف اور ڈی سیلینیشن کے منصوبے لگائیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’اسرائیل دنیا میں سب سے زیادہ پانی ری سائیکل کرنے والا ملک ہے اور یہ علم ہم ایران کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں، لیکن اس کے لیے آزادی ضروری ہے۔‘

سابق اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے بھی نیتن یاہو کے مؤقف کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ ایران کے خوبصورت دریاؤں اور باغات کو دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے، لیکن موجودہ قیادت عوام کے وسائل جنگ اور میزائلوں پر ضائع کر رہی ہے۔

بینیٹ نے کہا، ’ایران کے پاس انتخاب ہے — جنگ یا امن، تباہی یا خوشحالی۔‘

ایرانی میڈیا نے اس خشک سالی کو صدی کا بدترین بحران قرار دیا ہے، اور ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر پانی کے ذخائر اور بجلی کی قلت پر قابو نہ پایا گیا تو اکتوبر تک حالات انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں۔

Similar Posts