امریکی جریدے کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ پاکستان کی متوازن خارجہ پالیسی نے عالمی منظرنامہ بدل کر سفارتکاری میں نئے افق کھول دیے ہیں۔
رپورٹ میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ گزشتہ چھ ماہ کے دوران پاکستان کی سفارتکاری نے خطے میں نئی جہتیں متعارف کراتے ہوئے عالمی توجہ حاصل کی ہے۔ امریکا سے تعلقات کی بحالی، ترکی، ملائیشیا اور ایران کے ساتھ معاہدوں اور چین سے تعلقات کے فروغ نے بین الاقوامی تعلقات میں نیا باب رقم کیا ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ طے پانے والے اسٹرٹیجک دفاعی معاہدے نے خطے میں ایک نئی سفارتی لہر پیدا کی ہے جو پاکستان کی کامیابی کا واضح مظہر ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے نئے تعلقات کی شروعات کچھ پیش آنے والے غیر متوقع واقعات سے ہوئی، جن میں پاکستان کا داعش خراسان کے ایک اہم دہشتگرد کو گرفتار کرنا شامل تھا، جو کابل ایئرپورٹ حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
فارن پالیسی میگزین نے لکھا کہ امریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کے انسداد دہشتگردی تعاون کو ’’غیر معمولی اور مؤثر‘‘ قرار دیا ہے۔ امریکا اور پاکستان کے تعلقات کی بحالی نے واشنگٹن اور نئی دہلی کے رشتوں میں دراڑ پیدا کی ہے، جبکہ بھارت کو سابق صدر ٹرمپ کے پاکستان کی طرف جھکاؤ سے 25 سالہ سفارتی محنت اور اعتماد کے ضیاع کا خدشہ لاحق ہے۔
ٹرمپ اور مودی کی تلخ فون کال کے بعد امریکا اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہوئے ہیں، جس نے پاکستان کے لیے نئی راہیں کھول دی ہیں۔ سابق صدر ٹرمپ نے پاک بھارت کشیدگی ختم کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کشمیر پر ثالثی کی پیشکش بھی کی تھی۔
جون میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ کی دو گھنٹے طویل ملاقات نے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی گرمجوشی پیدا کی۔ وزیراعظم شہباز شریف اور ٹرمپ کی ملاقاتیں اور غزہ امن کانفرنس میں شرکت پاکستان کے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کا مظہر بنیں۔
پاکستان نے ٹرمپ دور میں شاندار تجارتی پیکیج حاصل کرکے سفارتکاری میں نیا سنگ میل عبور کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی مؤثر سفارتکاری کے باعث ایک امریکی کمپنی نے 500 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا ہے۔
پاکستان نے غیر نیٹو اتحادی ہوتے ہوئے بھی امریکا، چین اور سعودی عرب سے بیک وقت تعلقات مضبوط کرنے کی قابل رشک صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔ اس متوازن خارجہ پالیسی اور موثر سفارتکاری نے عالمی منظرنامے میں پاکستان کو ایک اہم کھلاڑی کے طور پر متعارف کرایا ہے۔