قومی اسمبلی نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 کی منظوری دیدی

0 minutes, 0 seconds Read

قومی اسمبلی نے آرمڈ فورسز یا سول آرمڈ فورسز کو 3 ماہ کے لیے مشکوک شخص کو گرفتار کرنے کے اختیارات دینے کا بل منظور کرلیا۔

قومی اسمبلی نے انسداد دہشت گردی ترمیمی بل 2024 کی منظوری دے دی ہے جس کے تحت مسلح افواج اور سول آرمڈ فورسز کو ملکی سلامتی، دفاع، امن و امان، اغوا برائے تاوان، اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو 3 ماہ تک حفاظتی حراست میں رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا۔ اس دوران، زیر حراست شخص کے خلاف تحقیقات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔

اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت اجلاس میں انسداد دہشتگردی بل 2024کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا، اپوزیشن نے انسداد دہشتگردی ترمیمی بل 2024 کی مخالفت کی، اپوزیشن نے بل کی منظوری کے دوران احتجاج کیا اور نعرے لگائے۔

پنجاب کی نئی حد بندی اور نیا صوبہ بنانے کا منصوبہ قومی اسمبلی میں پیش

بل کے تحت سیکشن 11 فور ای کی ذیلی شق ایک میں ترمیم کر دی گئی، ترمیم کے تحت مسلحہ افواج یا سیول آرمڈ فورسز کسی بھی شخص کو حفاظتی حراست میں رکھنے کی مجاز ہوں گی۔

ملکی سلامتی، دفاع، امن و اما، اغواہ برائے تاوان اور ٹارگٹ کلنگ میں ملوث کسی بھی شخص کو حراست میں رکھا جا سکے گا۔

ان جرائم میں ملوث شخص کی حراست کی مدت آرٹیکل 10 کے تحت 3 ماہ سے بڑھائی جا سکے گی، زیر حراست شخص کے خلاف تحقیات مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کرے گی۔

قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی اپوزیشن لیڈر کا عہدہ خالی، شبلی فراز کو فارغ کردیا گیا

متعلقہ تحقیقاتی ٹیم ایس پی رینک کے پولیس افیسر، خفیہ ایجنسیوں، سیول مسلحہ افواج ، مسلحہ افواج اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں پر مشتمل ہوگی

انسداد دہشتگری ایکٹ میں پیپلزپارٹی کے نوید قمر کی ترامیم بھی منظور

نوید قمر نے شق 11 فور ای کی ذیلی شق 2 میں ترمیم پیش کی، ترمیم کے تحت بل میں سے معقول شکایت، معتبر اطلاع اور معقول شبہ جیسے الفاظ کو نکال کر ٹھوس شواہد سے بدل دیا گیا، ٹھوس شواہد کے بغیر کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں لیا جا سکتا۔

ترمیمی بل کے تحت قومی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات پر مشتبہ افراد کی پیشگی گرفتاری کی اجازت ہوگی، مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں کے ذریعے جامع تحقیقات ممکن ہوسکے گی، مسلح افواج اور سویلین اداروں کو مشتبہ افراد کی حراست کا قانونی اختیار مل گیا۔

وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ترمیم کا مقصد دہشتگردی کی روک تھام اور سیکیورٹی کو مضبوط بنانا ہے، ترمیم سے قانون نافذ کرنے والے ادارے مؤثر کارروائی کر سکیں گے، خطرناک عناصر کی بروقت گرفتاری سے دہشتگردی کو روکا جا سکے گا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کی ایرانی صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات بڑھانے پر اتفاق

قومی اسمبلی اجلاس میں ترمیمی بل کی پیشکش پر اپوزیشن نے اعتراض کیا اور گنتی کی درخواست کی۔ گنتی کے نتیجے میں تحریک کے حق میں 125 ووٹ جبکہ مخالفت میں 59 ووٹ آئے۔

جے یو آئی کی جانب سے بل کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجنے کی تحریک ایوان میں مسترد کردی گئی۔

Similar Posts