اسرائیل کی جانب سے انڈونیشیا، صومالی لینڈ، یوگنڈا، جنوبی سوڈان اور لیبیا سمیت 5 ممالک سے بات چیت جاری ہے تاکہ غزہ پٹی کے فلسطینیوں کو ملک سے نکالنے کا معاہدہ کیا جا سکے۔
ٹائمز آف اسرائیل کی رپورٹ کے مطابق چند ممالک نے پہلے سے زیادہ غزہ پٹی سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کے لیے آمادگی ظاہر کی ہے۔
ایک سفارتی ذرائع نے اسرائیلی چینل 12 کو بتایا کہ فلسطینیوں کی آبادکاری سے متعلق انڈونیشیا بالخصوص صومالی لینڈ نے کھلے رویے کا مظاہرہ کیا۔ تاہم ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں کیا جا سکا۔
رپورٹ کے مطابق صومالی لینڈ جو صومالیہ سے علیحدہ ہونے والا خطہ ہے اس معاہدے کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر اپنی شناخت حاصل کرنے کا خواہاں ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس (AP) کے مطابق اسرائیل نے جنوبی سوڈان میں غزہ کے باشندوں کی آبادکاری پر بات کی تھی، جس پر سوڈان کی حکومت نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ اس کی سرکاری پالیسی کی عکاسی نہیں کرتا۔
اے پی کے مطابق یہ بات چیت اُس وسیع تر اسرائیلی منصوبے کا حصہ ہے جس کے تحت حماس کے ساتھ جاری جنگ کے دوران غزہ سے بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔
بدھ کو اسرائیلی نائب وزیرِ خارجہ شَیرن ہاسکل نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر کہا کہ وہ اسرائیل کے پہلے سرکاری وفد کے ہمراہ پہنچی جنوبی سوڈان پہنچی ہیں۔
اسرائیلی نائب وزیرِ خارجہ نے لکھا کہ ان کی جنوبی سوڈان کے صدر سلوا کیر میاردِت، وزیرِ خارجہ منڈے سمیایا کومبا اور دیگر حکام سے ملاقات کی، ایک سفارتی یادداشت پر دستخط بھی کیے، اور ایک اسرائیلی ٹراما سینٹر کا دورہ کیا جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس نے درجنوں بچوں کی جان بچائی ہے۔
دوسری جانب منگل کو اسرائیلی نیوز چینل i24News سے گفتگو میں وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بار پھر غزہ کے باشندوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی حمایت کا اعادہ کیا۔
نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ اسرائیل کئی ممالک سے رابطے میں ہے تاکہ جنگ زدہ علاقے سے بے گھر شہریوں کو قبول کیا جا سکے۔
یہ وہی پالیسی ہے جس کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی منظور دی تھی۔
امریکی صدر نے فروری میں غزہ کی آبادی کو دیگر ممالک میں آباد کرنے کا خیال پیش کیا تھا لیکن گزشتہ چند ماہ میں اس پر عملدرآمد ہوتا نظر نہیں آیا۔