’فلسطینی ریاست کے تابوت میں آخری کیل‘: برسوں سے عالمی دباؤ کے باعث رکا ہوا اسرائیلی منصوبہ شروع کرنے کی منظوری

0 minutes, 0 seconds Read

اسرائیل نے ایک بار پھر فلسطینی ریاست کے قیام کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے اور بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزیر خزانہ اور وزارت دفاع میں بستیوں کے معاملات کے انچارج بیزلیل سموٹریچ نے اعلان کیا ہے کہ مغربی کنارے کے علاقے ای ون میں 3 ہزار 401 یہودی مکانات تعمیر کیے جائیں گے، جو فلسطینی علاقوں کو مزید ٹکڑوں میں تقسیم کر دے گا۔

اسرائیلی خبر رساں ادارے ”یدیعوت احرونوت“ کے مطابق یہ منصوبہ مآلے آدومیم نامی غیر قانونی بستی کو یروشلم سے جوڑ کر رام اللہ اور بیت اللحم کے درمیان عرب آبادی کا تسلسل ختم کر دے گا، جسے سموٹریچ نے خود ’’فلسطینی ریاست کے تابوت میں آخری کیل‘‘ قرار دیا۔

یہ وہی ای ون منصوبہ ہے جو برسوں سے عالمی دباؤ کے باعث رکا ہوا تھا اور امن پسند حلقے اسے دو ریاستی حل کا ’’قتل‘‘ قرار دے چکے ہیں۔

اسرائیلی آرمی چیف نے غزہ میں بڑے فوجی آپریشن کی منظوری دے دی

اسرائیلی امن تنظیم ’’پیس ناؤ‘‘ کے مطابق یہ منصوبہ فلسطینی دارالحکومت مشرقی یروشلم کے ساتھ کسی بھی خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کو ناممکن بنا دے گا۔

سموٹریچ نے نہ صرف ای ون میں بستیوں کی توسیع کا اعلان کیا بلکہ قریبی علاقے ’’تزیپور مدبار‘‘ میں مزید 3 ہزار 515 گھروں کی تعمیر کی بھی منظوری دے دی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب موجودہ حکومت کی ’’اسرائیلی خودمختاری‘‘ کی پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضہ مستحکم کرنا اور فلسطینی ریاست کے تصور کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہے۔

اس اعلان کا اسرائیل کے اندر مذہبی قوم پرست طبقے نے خیر مقدم کیا، جبکہ فلسطینیوں اور عالمی برادری نے اس پر شدید تشویش ظاہر کی ہے۔

ناقدین کے مطابق یہ اقدام حالیہ دنوں میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والے یا اس کی حمایت کرنے والے ممالک کے لیے ایک اشتعال انگیز پیغام ہے۔

غزہ کے بچوں کے لئے میڈونا کا دل بھی ایک ماں کی طرح رو پڑا: پوپ لیو سے غزہ کا دورہ کرنے کی اپیل

اسرائیلی حکومت کا یہ قدم اس حقیقت کا واضح ثبوت ہے کہ وہ نہ صرف فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت کو روند رہی ہے بلکہ عالمی امن کی ہر کوشش کو بھی سبوتاژ کر رہی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ منصوبہ عمل میں آ گیا تو یہ خطے میں مزید کشیدگی اور خونریزی کو ہوا دے گا، اور فلسطینی عوام کی آزادی کی جدوجہد کو مزید کٹھن بنا دے گا۔

Similar Posts