استنبول: ترکیہ کی تاریخی آیہ صوفیہ مسجد کو آگ لگانے کی کوشش ناکام بنادی گئی اور مسجد میں آگ لگانے کی کوشش کرنے والے شخص کو گرفتار کر لیا گیا۔
ترک میڈیا کے مطابق یہ واقعہ 11 جولائی کی رات پیش آیا جب عشاء کی نماز کے بعد مسجد میں زائرین کی تعداد کم ہو چکی تھی۔
سیکیورٹی کیمروں کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مشتبہ شخص کسی بھی آتش گیر مواد کے بغیر مسجد میں داخل ہوا اور سیکیورٹی اسکینرز سے بغیر کسی رکاوٹ کے گزر گیا، اس نے اپنی جیبوں میں کاغذ کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے بھی رکھے ہوئے تھے۔
مشتبہ شخص منبر کے بجائے مسجد کے ستونوں کے پیچھے چلا گیا، جہاں اس نے کاغذوں کو پھاڑ کر ان میں آگ لگا دی اور پھر مسجد سے باہر نکل گیا۔
آگ لگنے کے بعد مسجد میں موجود ایک خاتون نے دھواں دیکھ کر فوراً امام کو اطلاع دی، جنہوں نے سیکیورٹی بیریئر ہٹا کر آگ پر قابو پانے کی کوشش کی اور جلتا ہوا قالین فوراً ہٹا دیا گیا جس سے 1500 سال پرانی تاریخی مسجد کو بڑے نقصان سے بچا لیا گیا۔
استنبول پولیس نے اعلان کیا کہ تحقیقات کے دوران مشتبہ شخص کو سیکیورٹی کیمرے کی ویڈیو کی مدد سے شناخت کر کے گرفتار کیا گیا۔ 13
یاد رہے کہ آیا صوفیہ کو 537 عیسوی میں بازنطینی کلیسا کے طور پر تعمیر کیا گیا تھا اور 2020 میں اسے دوبارہ مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔ یہ عمارت نہ صرف ترکیہ کے ثقافتی ورثے کی علامت ہے بلکہ اسلامی کمیونٹی کے لیے بھی گہری اہمیت رکھتی ہے۔