مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے گاؤں چشوٹی میں بادل پھٹنے کے واقعے میں کم از کم 25 افراد جاں بحق 100 سے زائد زخمی ہو گئے، جبکہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ کے گاؤں چشوٹی میں جمعرات کو بادل پھٹنے سے ایک تباہ کن سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، جس کے نتیجے میں کم از کم 25 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد 30 سے 40 تک پہنچ سکتی ہے۔
یہ سانحہ دوپہر 12 سے 1 بجے کے درمیان پیش آیا، جب مچا ئل ماتا یاترا کے دوران بڑی تعداد میں زائرین علاقے میں موجود تھے۔
بادل پھٹنے سے پیدا ہونے والے سیلابی ریلے نے علاقے میں لگائے گئے لنگر (کمیونٹی کچن) کو شدید نقصان پہنچایا اور ایک سی آر پی ایف کیمپ اور پارکنگ لاٹ کو بہا لیا، جس کے نتیجے میں کئی افراد ملبے تلے دب گئے۔
ضلع ترقیاتی کونسل کی چیئرپرسن پوجا ٹھاکر نے تصدیق کی کہ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس کی ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا، ”اب تک 100 سے 150 افراد زخمی ہوچکے ہیں، اور ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ پھنسے ہوئے افراد کو نکال کر فوری طبی امداد فراہم کی جا سکے۔“
مقامی انتظامیہ نے امدادی کارروائیوں کو تیز کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کو متحرک کر دیا ہے، لیکن سڑکوں کی تباہی اور مسلسل بارشوں کی وجہ سے امداد کی فراہمی میں مشکلات آ رہی ہیں۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اس حادثے پر گہرے افسوس کا اظہار کیا اور متاثرہ افراد کے ساتھ یکجہتی کا پیغام دیا۔ انہوں نے کہا، ”میرے خیالات اور دعائیں کشتواڑ میں آندھی طوفان اور سیلاب سے متاثرہ افراد کے ساتھ ہیں۔ صورتحال کو قریب سے مانیٹر کیا جا رہا ہے، اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔“
مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے اس واقعے کی سنگینی کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ علاقے کی دور دراز حیثیت کے باعث صحیح معلومات کی آمد سست ہو رہی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ تمام دستیاب وسائل ریسکیو آپریشنز کے لیے متحرک کیے جا رہے ہیں۔
چشوٹی گاؤں، جو 9,500 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور کشتواڑ سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے، مچا ئل ماتا مندر تک 8.5 کلومیٹر کا پیدل سفر شروع ہوتا ہے۔
اس سال مشیل ماتا یاترا میں بڑی تعداد میں زائرین شریک تھے، جس کے باعث علاقے میں عارضی دکانیں، گاڑیاں اور لوگ جمع تھے، جس سے سیلاب کی شدت میں مزید اضافہ ہوا۔
ریسکیو ٹیمیں، پولیس اور مقامی انتظامیہ امدادی کاموں میں مصروف ہیں، تاہم خراب موسم اور سڑکوں کی تباہی کی وجہ سے امداد کی فراہمی میں مشکلات آ رہی ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ جیسے ہی حالات بہتر ہوں گے، مزید امدادی کارروائیاں کی جائیں گی۔