شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج بمباری کے نتیجے میں مزید 90سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے شمالی غزہ میں حملے کیے گئے جبکہ دیگر علاقوں پر بھی بمباری سے اب تک مزید 90سے زائد فلسطینی شہید ہو گئے ہیں ۔
غزہ میں جاری انسانی بحران شدت اختیار کرتا جا رہا ہے، اسرائیلی حملوں کے علاوہ، غزہ میں قحط کی حالت بھی برقرار ہے، جس سے مزید 8 فلسطینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ یوں اسرائیل کی مسلط کردہ بھوک سے مرنے والوں کی تعداد 235 تک پہنچ گئی ہے۔
یورپی ممالک نے غزہ میں بڑھتے قحط پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل سے درخواست کی ہے کہ وہ امداد کی محفوظ فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ وہاں کے متاثرہ افراد تک ضروری سامان پہنچ سکے۔
نیوزی لینڈ نے غزہ میں امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو ”شرم ناک“ قرار دیا ہے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ غزہ میں دی جانے والی امداد سمندر میں ایک قطرے کے برابر ہے، جو صورتحال کی سنگینی کو مزید بڑھا رہا ہے۔ غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہدا کی مجموعی تعداد 61,722 سے تجاوز کرچکی ہے۔
ناروے کا اسرائیل کے ساتھ سرمایہ کاری کے معاہدے ختم کرنے کا فیصلہ
اسرائیل کی جارحیت پر ناروے نے ایک بڑا قدم اٹھایا ہے اور اسرائیل کے ساتھ اپنے سرمایہ کاری کے معاہدے ختم کر دیے ہیں۔ گیارہ اسرائیلی کمپنیوں سمیت متعدد بیرونی سرمایہ کاری کے منصوبے بھی بند کردیے جائیں گے، جو کہ اسرائیل کے اقدامات پر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید کا ایک حصہ ہے۔
غزہ میں انسانی بحران سنگین ہوچکا ہے، اور عالمی برادری کے لیے یہ ایک بڑا چیلنج ہے کہ وہ اسرائیلی جارحیت اور امدادی سامان کی فراہمی میں رکاوٹوں کے باوجود فلسطینیوں کی مدد کے لیے ٹھوس اقدامات کرے۔