آزاد کشمیر، گلگت اور خیبرپختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ اور بارشوں کا قہر، کم از کم 61 افراد جاں بحق

0 minutes, 0 seconds Read

آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی، جس کے نتیجے میں کم از کم 61 افراد جاں بحق، درجنوں زخمی اور کئی افراد لاپتا ہوگئے۔ کلاؤڈ برسٹ، آسمانی بجلی گرنے، ندی نالوں میں طغیانی، سیلابی ریلے، زمین کا کٹاؤ اور رابطہ سڑکوں کی بندش نے نظامِ زندگی مفلوج کر دیا۔

خیبر پختون خوا میں بارش کے نقصانات کی ابتدائی رپورٹ

پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران جاری بارش اور فلش فلڈ کے باعث صوبے کے مختلف اضلاع میں 43 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوئے۔ جاں بحق ہونے والوں میں 33 مرد، 2 خواتین اور 8 بچے شامل ہیں، جبکہ زخمیوں میں 11 مرد، 2 خواتین اور ایک بچہ شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق بارشوں اور فلش فلڈ سے 30 گھروں کو نقصان پہنچا، جن میں 25 گھر جزوی طور پر اور 5 گھر مکمل طور پر منہدم ہوئے۔ یہ حادثات سوات، بونیر، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں پیش آئے۔

خیبرپختونخوا میں حالات بدتر

باجوڑ میں کلاؤڈبرسٹ سے پیدا ہونے والے سیلاب میں 16 افراد جاں بحق ہو گئے، جبکہ لاپتہ 7 افراد کا تاحال کوئی سراغ نہ مل سکا۔ ترجمان ریسکیو بلال فیضی کے مطابق رات گئے کلاوڈبرسٹ سے سیلاب میں 4 مکانات مکمل تباہ ہوگئے۔

لوئر دیر کی تحصیل لعل قلعہ میدان کے گاؤں سوری پاؤ میں موسلادھار بارش سے ایک مکان کی چھت منہدم ہو گئی جس میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہو گئے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان عبدالرحمن کے مطابق بچوں اور خواتین سمیت 9 افراد ملبے تلے دب گئے، ریسکیو اہلکاروں اور مقامی افراد نے فوری امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے ملنے دبے افراد کو نکال لیا۔

جاں بحق ہونے والوں میں 2 بچے، 2 بچیاں اور ایک خاتون شامل ہیں، زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال تیمرگرہ منتقل کیا گیا۔

ریسکیو ذرائع کے مطابق بونیرکے علاقہ پیر بابا اور گردونواح میں موسلادھار بارش سے پیربابا خوڑ سمیت دیگر برساتی نالوں میں سیلابی صورتحال ہے، تحصیل ڈگر کے علاقہ گوکند میں اسکول ٹیچر سمیت 8 بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے جبکہ ڈگر کے علاقہ کلیل میں بھی اسکول کے 2 بچوں کے سیلابی ریلے میں بہہ جانے کی اطلاعات ہیں۔

ریسکیو ٹیموں نے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے، ڈی ای او نے ضلع بھر میں موسلادھار بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث اسکولوں میں چھٹی دے دی، اس وقت سیلابی ریلا پاچا سلطانوس، غازی خانے، پیرا بئی، ایلئی اور ڈگر سے گزر رہا ہے، اے ڈی سی ریلیف کا کہنا ہے، ندی نالوں میں طغیانی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے، ڈگر اور گردو نواح کی آبادی احتیاط کرے۔

ایبٹ آباد سمیت ہزارہ ڈویژن میں طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری، بٹگرام میں بادل پھٹنے سے سیلابی صورتحال، حادثات میں 9 افراد جاں بحق ہوگئے جبکہ چار مکانات سیلابی ریلے کی نذر ہوگئے۔

سوات اورباجوڑمیں پاک فوج کا فلڈ ریلیف آپریشن

سوات اور باجوڑ سمیت سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں پاک فوج کا فلڈ ریلیف آپریشن جاری ہے۔ پاک فوج کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جہاں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ باجوڑ میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے تاکہ پھنسے ہوئے افراد کو بروقت بچایا جا سکے۔

سیلاب زدہ علاقوں میں راشن اور ادویات کی فراہمی بھی ہیلی کاپٹر کے ذریعے یقینی بنائی جا رہی ہے۔ امدادی ٹیموں کی آمد پر مقامی آبادی نے پاک فوج زندہ باد کے نعرے بلند کیے، جبکہ اہلِ علاقہ نے مشکل کی اس گھڑی میں پاک فوج کے بروقت اقدام کو سراہا۔

آزاد کشمیر میں تباہی

آزاد کشمیر میں شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریوں کا سلسلہ تیسرے روز بھی نہ تھم سکا، سڑکیں اور پل تباہ ہونے سے کئی علاقوں کے درمیان زمین رابطے منقطع ہوچکے ہیں۔

مظفرآباد کی تحصیل نصیرآباد میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث سچہ نالے میں طغیانی آ گئی، جس کی زد میں آ کر ایک ہی خاندان کے 6 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ایک نوجوان کی لاش پلندری کے قریب ڈیم سے ملی، جبکہ پلندری میں ایک خاتون جاں بحق اور ایک زخمی ہوگئی۔

باغ کے علاقے میں سیاحوں کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، تاہم خوش قسمتی سے سیاحوں کو بروقت نکال لیا گیا۔ مچھارہ نالے پر پل اور جہلم ویلی کے علاقے میں چار دکانیں سیلاب میں بہہ گئیں۔

وادی نیلم میں رتی گلی کے مقام پر 500 سیاح بیس کیمپ میں پھنس گئے ہیں، جبکہ دریائے پونچھ میں پھنسے 4 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔

مظفرآباد ایبٹ آباد روڈ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگیا، جس کے نتیجے میں کئی اہم راستے جیسے کہ جہلم ویلی ہٹیاں بالا اور وادی لیپا بھی مکمل طور پر بند ہو گئے۔

آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ، دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کے خدشے کے باعث تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو دو روز کے لیے بند کر دیا ہے۔

گلگت بلتستان میں تباہی

گلگت بلتستان میں بھی کلاؤڈ برسٹ نے شدید تباہی مچائی ہے۔ غذر میں سیلاب میں بہہ جانے والوں کی تعداد 11 ہوگئی، 6 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، شندور روڈ اور دیوسائی روڈ کئی مقامات پر بند جبکہ تحصیل اشکومن اور یاسین کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

دیامر کے علاقے میں بھی سیلاب کی وجہ سے 2 افراد ریلوں میں بہہ گئے، جبکہ سکردو، کھرمنگ اور شگر میں سیلاب نے درجنوں دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے مکانات، فصلیں، باغات اور بجلی کے کھمبے تباہ ہوگئے۔

گلگت بلتستان کے اشکومن روڈ پر آٹھ مختلف مقامات پر سیلاب نے سڑکوں کو بند کر دیا ہے، جبکہ دیو سائی جانے والی سڑک بھی تباہ ہو گئی ہے جس کے باعث سیاحوں کی بڑی تعداد پھنس گئی ہے۔

سیلابی ریلے، مٹی کے تودے اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مقامی عوام کے لیے اپنی جان بچانا مشکل ہوگیا۔

انتظامیہ نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ امدادی کارروائیوں میں فوج اور دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔

ملک کے دیگر علاقوں کی صورت حال اور پی ڈی ایم اے پنجاب کی فیکٹ شیٹ

اسلام آباد، کشمیر، بالائی پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بھی بارشوں کا امکان ہے، خاص طور پر 18 سے 23 اگست کے دوران سندھ کے کئی علاقوں میں تیز بارشیں ہو سکتی ہیں۔

مون سون بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونے لگا۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے جاری فیکٹ شیٹ کے مطابق دریائے سندھ میں کالاباغ، تربیلا اور تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

چشمہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں خانکی اور مرالہ کے علاوہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم چھیانوے فیصد جبکہ منگلا ڈیم سڑسٹھ فیصد تک بھر چکا ہے بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح ستر فیصد تک ہے۔ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کی ہے۔

Similar Posts