امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن اوریوکرینی صدر کو ایک میز پر بھٹانے کے لیے سرگرم ہوگئے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پیوٹن سے الاسکا میں ہونے والی ملاقات کے بعد کہا ہے کہ ملاقات نہایت مثبت رہی ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر اس بات کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ روس، یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے براہِ راست امن معاہدہ ہی بہترین حل ہے، نہ کہ صرف جنگ بندی معاہدہ، جو اکثر قائم نہیں رہتا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا کہ زیلنسکی اور متعدد یورپی رہنماؤں بشمول نیٹو کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو بھی کامیاب رہی، جس میں سب نے اس بات پر اتفاق کیا کہ جنگ کا پائیدار حل صرف اور صرف امن معاہدے کے ذریعے ہی ممکن ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی پیر کو واشنگٹن آئیں گے اور ان سے ملاقات کے دوران یہ معاملات زیرِ بحث آئیں گے۔ ا
امریکی صدر نے لکھا کہ ”اگر سب کچھ درست رہا تو صدر پوتن سے بھی ملاقات طے کی جائے گی تاکہ جنگ کے خاتمے کے لیے مشترکہ حل پر بات چیت کی جا سکے۔“ ٹرمپ نے اس امن معاہدے کے نتیجے میں لاکھوں جانوں کی بچت کی امید ظاہر کی۔
دوسری جانب، یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی ٹرمپ کے ساتھ ہونے والی ’طویل اور بامعنی‘ ٹیلی فونک گفتگو کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ پیر کو واشنگٹن میں ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔
زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین امن کے حصول کے لیے اپنی بھرپور کوششوں کے ساتھ کام کرنے کی تیاری رکھتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ نے پوتن سے ملاقات کے دوران ہونے والی اہم باتوں سے انہیں آگاہ کیا، اور یہ کہ امریکی طاقت کا کردار صورتِ حال پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔
زیلنسکی نے اس موقع پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ”پیر کو صدر ٹرمپ سے ملاقات میں قتل و غارت اور جنگ کے خاتمے کے تمام پہلوؤں پر بات چیت کی جائے گی۔“