خیبرپختونخوا میں سیلاب: اموات 313 ہوگئیں، صرف بونیر میں 208 جاں بحق

0 minutes, 0 seconds Read

ملک کے بالائی علاقوں میں مون سون کے ساتویں اسپیل نے تباہی مچا دی ہے، خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں کلاؤڈ برسٹ، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلے کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 300 سے تجاوز کر گئی ہے اور متعدد افراد زخمی ہوئے جبکہ کئی افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔

جمعہ کو آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کلاؤڈ برسٹ، طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی۔ کلاؤڈ برسٹ، آسمانی بجلی گرنے، ندی نالوں میں طغیانی، سیلابی ریلے، زمین کا کٹاؤ اور رابطہ سڑکوں کی بندش نے نظامِ زندگی مفلوج کردیا ہے۔

پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں اور فلیش فلڈ سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات کی تفصیلی رپورٹ جاری کردی ہے۔ رپورٹ کے مطابق صوبے بھر میں اب تک 313 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ 156 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ جاں بحق ہونے والوں میں 263 مرد، 29 خواتین اور 21 بچے شامل ہیں۔ زخمیوں میں 123 مرد، 23 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بارشوں اور فلیش فلڈ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 159 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں سے 97 کو جزوی جبکہ 62 مکانات مکمل طور پر منہدم ہوگئے ہیں۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق سب سے زیادہ تباہی ضلع بونیر میں ہوئی جہاں اب تک 208 افراد جان بحق ہوئے ہیں۔ دیگر حادثات سوات، باجوڑ، تورغر، مانسہرہ، شانگلہ اور بٹگرام میں رپورٹ ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ 17 سے 19 اگست کے دوران خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں مزید شدید بارشوں کا امکان ہے جس سے سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ حکام نے متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے اور شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔

دوسری جانب این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ 26 جون سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 645 ہو چکی ہے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہدایت پر متاثرہ اضلاع کے لیے ہنگامی بنیادوں پر امدادی فنڈز جاری کر دیے گئے ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع کی بحالی اور امدادی سرگرمیوں کے لیے مجموعی طور پر 50 کروڑ روپے جاری کیے گئے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق بونیر کو 15 کروڑ روپے جبکہ باجوڑ، بٹگرام اور مانسہرہ کو 10، 10 کروڑ روپے دیے گئے ہیں، اسی طرح سوات کے لیے 5 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں تاکہ متاثرہ خاندانوں کو فوری ریلیف فراہم کیا جا سکے۔

جاں بحق افراد کی اجتماعی نمازِ جنازہ اور تدفین

خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع میں بارشوں، سیلاب سے جاں بحق 157 افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی۔ بونیر کے گاؤں بیشونئی میں 51 اور بٹئی کلی میں 43 جاں بحق افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی جن میں ایک ہی گھر کے 23 اور دوسرے گھر کے 17 افراد بھی شامل ہیں۔

باجوڑ کی تحصیل سلارزئی میں جاں بحق 21 میں سے 19 افراد کی نمازِ جنازہ ادا کر دی گئی جن میں ایک ہی خاندان کے 8 اور دیگر دو خاندانوں کے 5، 5 افراد شامل ہیں۔ سوات میں بھی جاں بحق 11 افراد میں سے 6 کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی جبکہ شانگلہ میں 21 افراد کی نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔

سیلاب سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 3817 ہے، بیرسٹر سیف

صوبائی مشیر اطلاعات بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد 210 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہونے والے 5 افراد اس کے علاوہ ہیں۔ ان کے مطابق مختلف حادثات میں 10 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جبکہ 32 افراد تاحال لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔

بیرسٹر سیف نے بتایا کہ صوبے کے 11 اضلاع کلاؤڈ برسٹ اور سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جن میں سب سے زیادہ جانی نقصان بونیر میں ہوا۔ اب تک سیلاب سے متاثرہ افراد کی کل تعداد 3817 ہے جن میں سے 3567 افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں 545 اہلکار، 90 گاڑیاں اور کشتیاں حصہ لے رہی ہیں۔ بونیر میں سب سے زیادہ نقصانات ریکارڈ ہوئے تاہم وہاں 100 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔ باجوڑ میں 20 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ایک شخص لاپتہ ہے۔ اسی طرح بٹگرام میں 11 افراد کی لاشیں ملی ہیں جبکہ 10 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔

بیرسٹر سیف کے مطابق سیلاب کے نتیجے میں مجموعی طور پر 68 گھروں کو نقصان پہنچا ہے، جن میں 61 مکانات جزوی طور پر متاثر جبکہ 7 مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں۔

بونیر: 184 لاشیں نکال لی گئیں

بونیر میں کلاؤڈ برسٹ اورسیلاب کے بعد ریسکیو آپریشن میں اب تک 184 لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔ جبکہ تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال میں 88 لاشیں لائی گئیں۔ لاپتا افراد کی تلاش کے لیے رات گئے اندھیرے کے باعث معطل ریسکیو آپریشن صبح ہوتے ہی دوبارہ شروع کردیا گیا۔

حالیہ بارشوں اور سیلابی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ضلع بونیر میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔

بونیر کی تحصیل گدیزی اور پیر بابا کا علاقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں گاؤں کے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔ مرکزی بازار، رہائشی علاقے اور حتیٰ کہ پولیس اسٹیشن تک پانی میں ڈوب گیا۔ لوگوں کا سامان ان کی آنکھوں کے سامنے بہہ گیا جبکہ اسپتال لاشوں اور زخمیوں سے بھر گئے۔

ڈی سی بونیر کا کہنا تھا کہ پیربابا میں جس طرح نوجوانوں نے جان پر کھیل کر پنجاب سے آئی ہوئی فیملی کی جان بچائی اس کی مثال نہیں ملتی۔

تحصیل چغرزئی میں ایک ہی گھر کے 22 افراد جاں بحق ہوئے جبکہ المدینہ ہوٹل پانی کے ریلے میں بہہ گیا۔ تحصیل ڈگر میں بھی 15 لاشیں نکالی گئیں۔ پیر بابا کھور اور ملاکپور روڈ زیرِ آب آگئے اور کئی خاندان پھنس گئے۔ گوکند میں مسجد شہید ہوگئی جبکہ بڑی تعداد میں مویشی بھی ہلاک ہوئے۔

ڈگر کے علاقے گوکند میں اسکول ٹیچر سمیت 8 بچے سیلابی ریلے میں بہہ گئے جبکہ کلیل میں دو بچوں کے بہنے کی اطلاع ملی۔ بپھرا ریلا پاچا سلطانوس، غازی خانے، پیرا بئی اور ایلئی تک جا پہنچا، جہاں پل ڈوب گئے۔

سوات میں دریائے سوات کے بپھرنے سے گھروں میں پانی داخل ہوگیا، مینگورہ کے رابطہ پل بہہ گئے اور تین افراد کی لاشیں نکالی گئیں۔ شریف آباد، مکان باغ اور میلہ پل سے سیکڑوں افراد کو ریسکیو کیا گیا جبکہ سیدو شریف میں چھ خواتین کو ریلے سے بچایا گیا۔ شاہی باغ قمبر اور تبلیغی مرکز سے نو افراد کو نکالا گیا جبکہ بریکوٹ ڈڈھارہ میں دریائے سوات سے چھ افراد کو ریسکیو کیا گیا۔

دیر لوئر میں مکان کی چھت گرنے سے ایک خاتون اور بچے سمیت پانچ افراد جاں بحق ہوئے۔ باجوڑ میں ریلے نے اٹھارہ زندگیاں نگل لیں، جبکہ تحصیل سلارزئی کے جبراڑئی میں کلاؤڈ برسٹ اور آسمانی بجلی سے چار مکانات تباہ ہوگئے۔

سیلابی ریلے نے کھیت اور باغات تباہ کردیے جبکہ پانی کے تیز بہاؤ اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید رکاوٹ پیش آ رہی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں ہر طرف چیخ و پکار اور تباہی کے مناظر قیامت صغریٰ کی یاد دلا رہے ہیں۔

مانسہرہ اور بٹگرام

حالیہ بارشوں کے باعث بادل پھٹنے اور سیلابی ریلوں سے مانسہرہ میں ، شانگلہ میں 23 جبکہ بٹگرام میں 15 اموات ہوئیں۔

مانسہرہ کے علاقے ڈھیری حلیم اور نیل بن میں ریسکیو آپریشن دوبارہ شروع کر دیا گیا، جہاں ریسکیو 1122 اور مقامی افراد کی مشترکہ کوششوں سے اب تک 16 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ دو زخمیوں کو بھی زندہ حالت میں نکال لیا گیا۔ ضلعی انتظامیہ کے ترجمان کے مطابق کل لاپتہ افراد کی تعداد 21 تھی جن کی تلاش کے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

وفاقی وزیر سردار محمد یوسف تمام تر مصروفیات ترک کر کے جائے حادثہ پر پہنچ گئے اور وزیراعظم کی ہدایت پر ریسکیو سرگرمیوں کی براہ راست نگرانی شروع کر دی۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں ہم متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں اور ان کی بھرپور مدد کی جائے گی۔

وفاقی وزیر نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو فی کس 20 لاکھ روپے مالی امداد فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ ان کی مشکلات کم کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کیا جائے گا۔

سردار محمد یوسف نے جاں بحق ہونے والے ایک شخص کی نماز جنازہ میں بھی شرکت کی اور خود نماز جنازہ پڑھائی، اس موقع پر علاقے میں سوگ کا سماں رہا۔

اسسٹنٹ کمشنر بٹگرام کے مطابق ضلع مانسہرہ اور ضلع بٹگرام کی حدود پر واقع ڈھیری حلیم نیل بن میں آسمانی بجلی گرنے سے 22 افراد پانی میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے تھے۔ جن افراد کی لاشیں نکالی گئیں ان میں مرد، خواتین اور ایک بچی بھی شامل ہے، جن کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

اس کے علاوہ لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ریونیو اسٹاف، مقامی افراد، پولیس اور ریسکیو 112 نے آپریشن مزید تیز کردیا ہے۔ سیلابی ریلے میں 8 مکانات، درجنوں مویشی بھی بہہ گئے ہیں۔

دوسری جانب ضلع مانسہرہ کی تحصیل بالاکوٹ میں مہران گاڑی بسیاں کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ گئی جس کے باعث مانسہرہ کے رہائشی حمزہ اور اسد جاں بحق ہوگئے۔

گڑھی حبیب اللہ کے علاقے خیر آباد میں مکان کی چھت گرنے سے ذاہد شاہ کی اہلیہ اور اس کی 15 سال کی بچی ماہ نور جاں بحق ہوگئی۔

ضلعی انتظامیہ نے سرن ویلی میں دفعہ 144نافذ کرتے ہوئے سرن ویلی میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی لگا دی ہے۔

شاہراہ کاغان پر مانسہرہ سے کاغان تک لینڈ سلائیڈنگ سے سڑک بند ہوگئی جسے بحال کردیا گیا ہے۔

ضلع مانسہرہ میں تمام سرکاری ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں، بارش کا سلسلہ تھمنے کے بعد ندی نالوں اور دریائے کنہار کے بہاؤ میں کمی واقع ہوئی ہے۔

لوئر دیر

لوئر دیر کی تحصیل لعل قلعہ میدان کے گاؤں سوری پاؤ میں موسلادھار بارش سے ایک مکان کی چھت منہدم ہو گئی جس میں 5 افراد جاں بحق جبکہ 4 زخمی ہو گئے۔

ریسکیو 1122 کے ترجمان عبدالرحمان کے مطابق بچوں اور خواتین سمیت 9 افراد ملبے تلے دب گئے، ریسکیو اہلکاروں اور مقامی افراد نے فوری امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے ملنے دبے افراد کو نکال لیا۔

جاں بحق ہونے والوں میں 2 بچے، 2 بچیاں اور ایک خاتون شامل ہیں، زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال تیمرگرہ منتقل کیا گیا۔

آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں تباہی

آزاد کشمیر اورگلگت بلتستان میں بھی بادل پھٹنے سے تباہی کا سامنا ہے، جہاں مختلف حادثات میں 20 افراد جاں بحق ہوگئے۔

آزاد کشمیر میں شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کی تباہ کاریوں کا سلسلہ تیسرے روز بھی نہ تھم سکا، سڑکیں اور پل تباہ ہونے سے کئی علاقوں کے درمیان زمین رابطے منقطع ہوچکے ہیں۔

مظفرآباد کی تحصیل نصیرآباد میں کلاؤڈ برسٹ کے باعث سچہ نالے میں طغیانی آ گئی، جس کی زد میں آ کر ایک ہی خاندان کے 6 افراد سمیت 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔ ایک نوجوان کی لاش پلندری کے قریب ڈیم سے ملی جبکہ پلندری میں ایک خاتون جاں بحق اور ایک زخمی ہوگئی۔

باغ کے علاقے میں سیاحوں کی گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی، تاہم خوش قسمتی سے سیاحوں کو بروقت نکال لیا گیا۔ مچھارہ نالے پر پل اور جہلم ویلی کے علاقے میں 4 دکانیں سیلاب میں بہہ گئیں۔

وادی نیلم میں رتی گلی کے مقام پر 500 سیاح بیس کیمپ میں پھنس گئے ہیں، جبکہ دریائے پونچھ میں پھنسے 4 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔

مظفرآباد ایبٹ آباد روڈ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے بند ہوگیا، جس کے نتیجے میں کئی اہم راستے جیسے کہ جہلم ویلی ہٹیاں بالا اور وادی لیپا بھی مکمل طور پر بند ہو گئے۔

آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں سے لینڈ سلائیڈنگ، دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی کے خدشے کے باعث تمام سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کو دو روز کے لیے بند کر دیا ہے۔

گلگت بلتستان میں لینڈ سلائیڈنگ سے تباہی

گلگت بلتستان میں بھی کلاؤڈ برسٹ نے شدید تباہی مچائی ہے۔ غذر میں سیلاب میں بہہ جانے والوں کی تعداد 12 ہوگئی، ضلع غذر میں 8 اور دیامر میں 2 بہن بھائی جاں بحق ہوئے۔ شندور روڈ اور دیوسائی روڈ کئی مقامات پر بند جبکہ تحصیل اشکومن اور یاسین کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

دیامر کے علاقے میں بھی سیلاب کی وجہ سے 2 افراد ریلوں میں بہہ گئے، جبکہ سکردو، کھرمنگ اور شگر میں سیلاب نے درجنوں دیہاتوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس سے مکانات، فصلیں، باغات اور بجلی کے کھمبے تباہ ہوگئے۔

گلگت بلتستان کے اشکومن روڈ پر 8 مختلف مقامات پر سیلاب نے سڑکوں کو بند کر دیا ہے، جبکہ دیو سائی جانے والی سڑک بھی تباہ ہو گئی ہے جس کے باعث سیاحوں کی بڑی تعداد پھنس گئی ہے۔

سیلابی ریلے، مٹی کے تودے اور لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے مقامی عوام کے لیے اپنی جان بچانا مشکل ہوگیا۔

انتظامیہ نے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں شروع کر دی ہیں اور متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ امدادی کارروائیوں میں فوج اور دیگر ادارے بھی شامل ہیں۔

جبکہ ہنزہ میں شیشپر گلیشیئر پگھلنے کے باعث حسن آباد نالے کے دونوں اطراف سے کٹاؤ کا سلسلہ جاری ہے۔

ترجمان صوبائی حکومت فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ سیلابی ریلے کے باعث مختلف مقامات پر 10 افراد جاں بحق ہوئے 2 افراد لاپتہ اور 5 افراد زخمی ہوگئے ہیں جن کی طبی امداد جاری ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ بلتستان کا علاقہ گیول، شکر اور دیگر علاقوں میں بھی سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، تاہم ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے۔

وزیراعظم کی این ڈی ایم اے کو فوری خیبرپختونخوا حکومت سے رابطے کی ہدایت

وزیراعظم شہبازشریف نے چیئرمین نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ( این ڈی ایم اے) سے رابطہ کرکے سیلابی صورتحال میں امدادی کارروائیوں میں تیزی کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم نے کہا ہے کہ متاثرہ افراد کی مدد، بچاؤ کےلیےتمام وسائل استعمال کیے جائیں، اور خیبر پختونخوا حکومت سے مل کر امدادی کارروائیوں کو آگے بڑھایا جائے۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا کل سوگ کا اعلان

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیلاب سے تباہ کاریوں پر کل صوبے بھر میں سوگ منانے کا اعلان کردیا۔

علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ کل صوبے میں قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

گورنر خیبرپختونخوا کا لواحقین سے تعزیت کا اظہار

گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے باجوڑ، لوئر دیر، مانسہرہ، بونیر، سوات میں موسلا دھار بارش اور کلاؤڈ برسٹ سے جانی و مالی نقصانات اور درجنوں افراد کے جاں بحق ہونے پر دلی رنج و غم ، افسوس اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ غم زدہ خاندانوں کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

گورنر نے انجمن ہلال احمر و دیگر ریسکیو اداروں کو امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات اٹھائے جائیں۔

ملک کے دیگر علاقوں کی صورت حال اور پی ڈی ایم اے پنجاب کی فیکٹ شیٹ

اسلام آباد، کشمیر، بالائی پنجاب، خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں گرج چمک کے ساتھ موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ ہفتے کراچی سمیت سندھ کے مختلف شہروں میں بھی بارشوں کا امکان ہے، خاص طور پر 18 سے 23 اگست کے دوران سندھ کے کئی علاقوں میں تیز بارشیں ہو سکتی ہیں۔

مون سون بارشوں کے باعث دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہونے لگا۔ پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے جاری فیکٹ شیٹ کے مطابق دریائے سندھ میں کالاباغ، تربیلا اور تونسہ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

چشمہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے چناب میں خانکی اور مرالہ کے علاوہ دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، دریائے جہلم اور راوی میں پانی کا بہاؤ نارمل ہے۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ تربیلا ڈیم چھیانوے فیصد جبکہ منگلا ڈیم سڑسٹھ فیصد تک بھر چکا ہے بھارتی ڈیمز میں پانی کی سطح ستر فیصد تک ہے۔ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کی ہے۔

Similar Posts