دہشت گردوں کی سہولت کاری میں ملوث یونیورسٹی پرفیسر کا اعترافی بیان سامنے آگیا

0 minutes, 0 seconds Read

دہشت گردوں کی سہولت کاری میں ملوث کوئٹہ کی بیوٹمز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی کا ویڈیو بیان سامنے آیا ہے جس میں انہوں نے کالعدم بی ایل اے سے منسلک رہنے اور متعدد دہشت گردانہ کارروائیوں میں سہولت کاری فراہم کرنے کا اعتراف کرلیا۔

واضح رہے کہ سیکورٹی ذرائع نے کہا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جولائی کے آخری ہفتے میں خفیہ اطلاع ملی تھی کہ کالعدم تنظیم فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے اگست کے آغاز سے ہی کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں دہشت گردی کا منصوبہ بنایا تھا، جس پر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دہشت گردی کے منصوبے کو ناکام بنانے کے لیے حکمت عملی تیار کی اور صوبے بھر میں دہشت گردوں کی گرفتاری کے لیے کارروائیاں کی۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 11 اگست کو کوئٹہ سے ایک خود کش حملہ آور کو گرفتار کیا، جس نے ابتدائی تفتیش میں انکشاف کیا کہ اسے خود کش حملے کے لیے بیوٹیمز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی نے تیار کیا تھا۔

بعد ازاں گرفتار بمبار کی نشاندہی پر سکیورٹی فورسز نے کارروائی کرتے ہوئے خودکش بمبار تیار کرنے والے بیوٹیمز یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر عثمان قاضی کو افنان ٹاؤن سے گرفتار کیا۔

گرفتار پروفیسر کا اعترافی بیان

اپنے اعترافی بیان میں بیوٹم یونیورسٹی لیکچرار ڈاکٹر محمد عثمان قاضی نے کہا کہ دہشت گردانہ کارروائیوں کیلئے ٹیلی گرام ایپلی کیشن کا استعمال کرتے تھے۔ مجھے حربیار کی طرف سے اہداف بتائے جاتے تھے۔

لیکچرار ڈاکٹرعثمان کا اعترافی بیان میں کہنا تھا کہ میں نے ریاست کے ساتھ غداری کی ہے۔ دہشت گردی کی کارروائیوں کیلئے سہولت کاری کی تھی۔ ریاست کے ساتھ غداری کرنے پر شرمندہ ہوں۔

ڈاکٹر محمد عثمان قاضی نے بتایا کہ ان کا تعلق تربت سے ہے وہیں پلا بڑھا اور انہوں نے ملک کے اچھے اداروں سے تعلیم حاصل کی۔ عثمان قاضی کا کہنا تھا کہ وہ کوئٹہ کی بیوٹمز یونیورسٹی میں ملازمت کر رہے تھے اور 18 گریڈ کے لیکچرر تھے۔

خودکش بمبار تیار کرنے والے عثمان قاضی نے بتایا کہ جب میں پشاور یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کر رہے تھا تو میں قائد اعظم یونیورسٹی کے وزٹ پر گیا تھا، وہاں 3 دوستوں کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ وہ تنظیم کے ساتھ منسلک تھے۔ بعد میں ان میں سے 2 مارے گئے۔ پھر ڈاکٹر ہیبتان عرف کالک نے مجھ سے رابطہ کیا۔ بعد میں مجھے بھی تنظیم میں شامل کرلیا گیا۔

عثمان قاضی نے اعترافی بیان میں کہا کہ وہ متعدد دہشت گردوں کے ساتھ رابطے میں تھے اور براہِ راست بی ایل اے کے سربراہ بشیر زیب کے ساتھ ٹیلی گرام پر رابطہ کرتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ کوئٹہ واپس آئے تو انہوں نے مجھے 3 کاموں میں سہولت کاری لی تھی۔ عثمان قاضی نے انکشاف کیا کہ انہی دنوں مجھے میرے دوستوں نے تنظیم میں شامل کرایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ تنظیم میں میرا نام حرفِ حمیر تھا۔

عثمان قاضی کے مطابق انہوں نے سب سے پہلا کام مجھے ریجنل کمانڈر شیر دل (دہشت گرد) کو اپنے پاس جگہ فراہم کرنے کا دیا تھا جو قلات سے زخمی ہو کر علاج کے لیے آیا تھا۔ اس کے بعد گزشتہ برس نومبر کو میں نے رفیق بزنجو کو پنا دی تھی۔ جو میرے ساتھ 2 رات ٹھہرا اور پھر میں نے اسے کسی اور کے حوالے کیا۔ اگلے روز وہ یہاں ریلوے اسٹیشن میں ایک خود کش کارروائی میں پھٹ گیا تھا جس سے معصوم شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔

پھر گزشتہ سال نومبر میں نے رفیق بزنجو کو اپنے ہاں رہنے کو جگہ دی۔ وہ میرے پاس 2 دن رہا اور پھر میں نے اسے کسی اور کے حوالے کیا۔ اس سے اگلے دن وہ یہاں ریلوے اسٹیشن میں ایک خود کش کارروائی میں پھٹ گیا تھا۔

ملزم نے بتایا کہ حال ہی میں مجھے ایک ٹارگٹ ملا تھا۔ ایک شخص چند دن میرے پاس رہا۔ اس کے بعد میں نے اسے جمیل عرف نجیب کے حوالے کیا۔ تنظیم والے اسے 14 اگست کے کسی ایونٹ میں استعمال کرنے والے تھے۔

ڈاکٹر عثمان قاضی نے بتایا کہ یہ کام میں نے کیےہیں، اس کے علاوہ میں نے ایک پسٹل بھی لیا تھا۔ وہ میں نے ایک خاتون کے حوالے کیا۔ خاتون نے پسٹل آگے تنظیم کے اسکواڈ ککے حوالے کیا جو بعد ازاں سیکورٹی اہلکاروں اور سرکاری ملازمین کو ٹارگٹ کرنے میں استعمال ہوا تھا۔ ملزم نے اعتراف کیا کہ یہ سارے کام میں نے کیے، تنظیم کے ساتھ منسلک رہا ہوں۔ میں نے سہولت کاری کی ہے۔

ملزم نے اعتراف کیا کہ ریاست نے مجھے سب کچھ دیا۔ عزت اور وقار دیا۔ مجھے بھی نوکری دی اور میری اہلیہ کو بھی نوکری دی۔ اس کے باوجود میں نے قانون کی خلاف ورزی کی اور ریاست کے ساتھ غداری کی ہے۔ میں اس پر تہہ دل سے شرمندہ ہوں۔ مجھے اس پر افسوس ہے۔ میرے اس ویڈیو بیان کو ریکارڈ کرانے کا مقصد نوجوان نسل سے کہنا ہے کہ وہ اس طرح کی انتشار پھیلانے والی تنظیموں سے دور رہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی کی پریس کانفرنس

وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے کہا کہ صوبے میں سی ٹی ڈی سمیت سیکیورٹی فورسز بلوچستان کے امن کو یقینی بنانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔

کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ یوم آزادی کے موقع پر ایک بڑے دہشت گردانہ منصوبے کو ناکام بنایا گیا اور کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر حملے میں بھی یہی گروہ ملوث تھا۔

انہوں نے بتایا کہ گرفتار لیکچرار نے پاکستان اسٹڈیز میں پی ایچ ڈی کی ہوئی ہے، یہ لیکچرار طالب علموں کو پاکستان اسٹڈیز کی تعلیم دیتا تھا۔

وزیراعلیٰ بلوچستان نے محرومی کے نام پر پھیلائے جانے والے پروپیگنڈے کو سازش قرار دیتے ہوئے عوام سے کہا کہ وہ محتاط رہیں اور گمراہ عناصر کی حمایت نہ کریں۔

انہوں نے والدین کو ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچوں پر کڑی نظر رکھیں۔

وزیر اعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی نے مزید کہا ہے کہ پارلیمنٹ بلوچستان کے معاملے پر الجھن کا شار ہے اور اسے اس مسئلے پر قیادت کا کردار ادا کرنا ہوگا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر کوئی مذاکرات کرنا ہی نہیں چاہتا تو کیا اسے مارنے کا لائسنس دے دیا جائے؟

وزیر اعلیٰ بلوچساتن نے واضح کیا کہ ہم ایک ریاست ہیں اور ہم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ عوام کے تحفظ اور قانون کی بالادستی کو یقینی بنایا جائے۔

Similar Posts