جی ایچ کیو حملہ کیس: عمر ایوب، شبلی فراز سمیت 14 پی ٹی آئی رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

0 minutes, 0 seconds Read

راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت 9 مئی کے 12 مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں عمر ایوب، شبلی فراز سمیت 14 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کردیے ہیں۔

بدھ کے روز انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سمیت دیگر ملزمان کے خلاف 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس سمیت 12 مقدمات کی سماعت کی۔

دوران سماعت عدالت نے ملزمان کو حاضری لگانے کے بعد جانے کی اجازت دے دی، سابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد، سابق ایم این اے صداقت عباسی عدالت میں پیش ہوئے۔

عدالت میں عمر ایوب، شبلی فراز شیخ راشد شفیق، کنول شوذب سمیت 14 ملزمان کی جانب سے آج تاریخ پیشی سے حاضری معافی کی درخوادستیں دائر کی گئیں۔

جس پر پبلک پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے حاضری معافی کی درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا یہ ملزمان فیصل آباد انسداد دہشت گردی عدالت سے سزا یافتہ ہیں اور انہوں نے خود کو قانون کے حوالے نہیں کیا اور بھاگے ہوئے ہیں ان ملزمان کی حاضری سے معافی کی درخواستیں منظور نہیں کی جاسکتیں۔

عدالت نے پراسیکیوشن کی استدعا منظور کرتے ہوئے 14 ملزمان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔ ملزمان میں عمر ایوب خان ، شبلی فراز ، شیخ راشد شفیق ، زرتاج گل ، کنول شوزب، رائے مرتضیٰ ،عظیم اللہ خان ،احمد چٹھہ،رائے حسن نواز، محمد جاوید ،شکیل نیازی ،چودہری آصف علی، اشرف خان اور چودہری بلال اعجاز شامل ہیں۔

بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت 3 ستمب رتک ملتوی کردی۔

کیس کا پس منظر

یاد رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔

اس دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

Similar Posts