کووِڈ کے بعد خواتین کی رگیں پانچ سال بوڑھی؟ نئی تحقیق نے خبردار کردیا

0 minutes, 2 seconds Read

دنیا بھر میں کووڈ-19 کے صحت پر دیرپا اثرات پر تحقیق جاری ہے۔ اب ایک نئی سائنسی تحقیق نے یہ خدشہ مزید بڑھا دیا ہے کہ یہ وائرس صرف وقتی انفیکشن نہیں بلکہ دل اور خون کی نالیوں پر بھی طویل مدتی نقوش چھوڑ سکتا ہے، اور اس حوالے سے خواتین زیادہ خطرے میں نظر آتی ہیں۔

یورپیئن ہارٹ جرنل میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق کے مطابق کووڈ-19 خواتین کی شریانوں کو مردوں کے مقابلے میں زیادہ تیزی سے متاثر کر سکتا ہے، جس سے ان کی رگوں کی عمر اوسطاً پانچ سال تک بڑھ جاتی ہے۔ یہ اثرات ان مریضوں میں بھی دیکھے گئے ہیں جنہیں کووڈ کی ہلکی علامات تھیں۔

یہ تحقیق، جسے کارٹیزین اسٹڈی کہا جاتا ہے، میں 16 ممالک کے 2,390 افراد شامل تھے۔ شرکاء میں نصف خواتین تھیں اور ان کی اوسط عمر 50 سال تھی۔ ان افراد کو مختلف گروہوں میں تقسیم کیا گیا، وہ جو کووڈ سے محفوظ رہے، وہ جو انفیکشن کے باوجود اسپتال داخل نہیں ہوئے، اسپتال میں داخل ہونے والے مریض، اور انتہائی نگہداشت یونٹ (ICU) تک پہنچنے والے مریض۔

کورونا وائرس کا مختلف افراد پر مختلف اثر کیوں؟

ماہرین نے مریضوں کی شریانوں کی سختی جانچنے کے لیے ’کیرٹڈ-فیمرل پلس ویو ویلاسٹی‘ (PWV) ٹیسٹ استعمال کیا۔ چھ اور بارہ ماہ بعد کیے گئے ٹیسٹ میں پتہ چلا کہ کووڈ سے متاثرہ خواتین میں یہ شرح نمایاں طور پر زیادہ تھی جبکہ مردوں میں ایسا فرق ظاہر نہیں ہوا۔

اعداد و شمار کے مطابق، ہلکی علامات والی خواتین میں PWV کی اوسط شرح 0.55 میٹر فی سیکنڈ بڑھی، اسپتال میں داخل مریضوں میں 0.60، اور ICU مریضوں میں 1.09 تک پہنچ گئی۔ ماہرین کے مطابق ہر 0.5 میٹر فی سیکنڈ کا اضافہ شریانوں کے تقریباً پانچ سال کے بڑھاپے کے برابر ہے۔

مزید یہ کہ ویکسینیشن خواتین میں ایک حفاظتی کردار ادا کرتی نظر آئی۔ تحقیق میں ویکسین لگوانے والی خواتین کی شریانوں کی عمر نسبتاً کم بڑھی، لیکن مردوں میں ویکسینیشن اور شریانی سختی کے درمیان کوئی خاص تعلق سامنے نہیں آیا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کا مدافعتی نظام مردوں کی نسبت زیادہ مضبوط اور تیز ردعمل دیتا ہے، جو ایک طرف انفیکشن سے بچاؤ فراہم کرتا ہے لیکن دوسری طرف رگوں کو نقصان پہنچانے کا خطرہ بھی بڑھا دیتا ہے۔

کورونا وائرس سے خواتین کی نسبت مردوں‌ کی زیادہ اموات کیوں؟

یونیورسٹی آف پیرس کی ڈاکٹر روزا ماریا برونو کے مطابق، ’یہ فرق شاید مدافعتی نظام کے اسی مضبوط ردعمل کی وجہ سے ہے جو ابتدائی انفیکشن کے بعد شریانوں کو زیادہ نقصان پہنچاتا ہے۔‘

اس تحقیق پر لکھے گئے ایک اداریے میں جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا کہ کووڈ-19 کے اثرات ’اصلی، قابلِ پیمائش اور جنس کے لحاظ سے مختلف‘ ہیں۔ ان کے مطابق اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم مستقبل میں ایسے عوامل تلاش کر سکیں گے جو ’شریانی بڑھاپے‘ کو روکے یا کم سے کم کر سکیں۔

Similar Posts