فرانس میں ایک افسوسناک اور لرزہ خیز واقعے نے آن لائن دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ 46 سالہ مشہور سوشل میڈیا اسٹریمر اور سابق فوجی ’رافیل گریون‘، جو آن لائن دنیا میں ’جین پورمانوو‘ اور ’جے پی‘ کے نام سے جانے جاتے تھے، لائیو اسٹریمنگ کے دوران جان کی بازی ہار گئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق گریون کی موت فرانس کے علاقے ’کونت ’ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر پیش آئی، جہاں وہ مسلسل ’10 دن اور راتوں تک لائیو اسٹریمنگ‘ کرتے رہے۔ اس دوران انہیں نہ صرف بدترین جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا بلکہ انہیں نیند سے بھی محروم رکھا گیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا گیا کہ چند افراد گریون کو مارتے، گلا گھونٹتے اور بار بار اذیت دیتے رہے۔ ایک موقع پر جب وہ ایک گدے پر بے حس و حرکت پڑے تھے تو لائیو نشریات اچانک ختم کر دی گئیں۔ رپورٹس کے مطابق ان پر یہ تشدد مبینہ طور پر دیگر اسٹریمرز اور افراد کی جانب سے کیا گیا۔
رافیل گریون کے سوشل میڈیا پر ایک ملین سے زائد فالوورز تھے، اور وہ خطرناک اور انتہا پسندانہ چیلنجز کرنے کی وجہ سے شہرت رکھتے تھے۔ ان کے مداح اکثر انہیں ایسے لائیو سیشنز میں دیکھتے جہاں وہ تضحیک، بدسلوکی اور خطرناک ٹاسکس کا سامنا کرتے۔
فرانسیسی حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ فرانس کی وزیر برائے ڈیجیٹل امور اور مصنوعی ذہانت ’کلارا شاپاز‘ نے کہا کہ، ’رافیل گریون کی موت اور ان پر ہونے والا تشدد ایک ہولناک المیہ ہے۔ وہ مہینوں تک لائیو نشریات کے دوران ذلت اور بدسلوکی کا نشانہ بنتے رہے۔‘
بچوں کو آن لائن پرتششد مواد سے بچائیں
بچوں کے امور کی ہائی کمشنر ’سارہ ایل ہیری‘ نے بھی اس سانحے کو ’انتہائی خوفناک‘ قرار دیا اور والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کو آن لائن پرتشدد مواد سے بچانے میں محتاط رہیں۔
ہنگامی بنیادوں پر تحقیقات
دوسری جانب لائیو اسٹریمنگ پلیٹ فارم ’کِک‘ نے کہا ہے کہ وہ معاملے کی ہنگامی بنیادوں پر چھان بین کر رہا ہے۔ کمپنی کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا، ’ہم جین پورمانوو کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں اور ان کے اہل خانہ، دوستوں اور مداحوں سے تعزیت کرتے ہیں۔ ہماری کمیونٹی گائیڈ لائنز تخلیق کاروں کے تحفظ کے لیے ہیں اور ہم ان پر سختی سے عملدرآمد کے لیے پرعزم ہیں۔‘
یہ واقعہ نہ صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمہ داری پر سوالیہ نشان ہے بلکہ بہت سے صارفین نے اس کی مماثلت مشہور ڈسٹوپیئن سیریز ’بلیک مرر‘ سے بھی جوڑی ہے، جس میں اسی نوعیت کے واقعات کو دکھایا گیا تھا۔